کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رواں مالی سال کے آئندہ 9 ماہ کیلئے 11کھرب 23ارب 90کروڑ روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز پیش کردیں، جس میں نئی ترقیاتی اسکیموں کے بجٹ میں کمی کا اعلان کیا گیا۔

سندھ اسمبلی میں اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت اجلاس میں بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے پاس مینڈیٹ تھا کہ پورے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے لیکن حکومت نے 3 ماہ کا بجٹ پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت 9 ماہ کا بجٹ پیش کر رہی ہے اور ہمارے پاس اس کا مینڈیٹ ہے۔

سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران مراد علی شاہ نے بتایا کہ رواں مالی 19-2018 میں خرچ ہونے والی کل رقم کا 11 کھرب 44 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا 11 کھرب 44 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ منتخب صوبائی حکومت کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے 2کھرب 92 ارب 60 کروڑ رو پے کے فنڈز کا اختیار حاصل تھا جبکہ رواں سال کے لیے کل آمدنی کے اخراجات 7 کھرب 73 ارب روپے سے زائد ہیں، جن میں سے ایک کھرب 93 ارب 30 کروڑ روپے کا اب تک اختیار حاصل ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ رواں مالیاتی اخراجات 27 ارب 30 کروڑ روپے کی مد سے 6 ارب 90 کروڑ روپے پہلے ہی اختیار دیے جاچکے ہیں جبکہ ترقیاتی مد میں 63 ارب روپے کے اختیار دیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ترقیاتی مصارف کے لیے کل بجٹ 3 کھرب 43 ارب سے زائد ہے، جس میں سے 2 کھرب 52 ارب روپے صوبائی سالانہ ترقیاتی اسکیموں کا تخمینہ اور 30 ارب روپے برائے ضلعی اسکیموں کے لیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 15 ارب روپے سے زائد روپے وفاقی حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی اسکیموں کے لیے ہیں، جس پر سندھ حکومت عملدرآمد کرا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، تاہم اس بات کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے صوبائی ترقیاتی محکموں کو 24 ارب روپے کی کٹوتی کا سامنا ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اے ڈی پی برائے 19-2018 کا حجم 2 کھرب 28 ارب روپے ہے، جس میں سے 5 ارب روپے ضلعی اے ڈی پی کو دیے جائیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 21 ارب روپے نئی اے ڈی پی اسکیموں پر خرچ کیے جائے گے اور ہم نے اے ڈی پی میں کمی کا ناخوشگوار فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہمیں وفاقی منتقلیوں میں کمی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت کا بڑا انحصار وفاقی حکومت کی جانب سے ریوینیو وصولیوں پر ہے جبکہ 75فیصد مشترکہ وفاقی وصولیوں اور صوبائی ٹیکس اور نان ٹیکس وصولیوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں وفاقی منتقلیوں کی بجٹ وصولیوں کا تخمینہ 6 کھرب 27 ارب روپے سے زائد تھا، جسے نظرثانی کے بعد 5 کھرب 98 ارب 80 کروڑ روپے کیا جبکہ درحقیقت ہمیں 5 ارب 49 ارب سے زائد وصول ہوئے،اس طرح 77 ارب 40 روپے کی کمی کا سامنا ہے۔

بجٹ تجاویز میں ان کا کہنا تھا کہ نئی اسکیموں کی مد میں 50 ارب کو کم کرکے 26 ارب روپے کرنا پڑا، سالانہ ترقیاتی اسکیم 19-2018 میں ابتدائی طور پر مارچ اور اپریل 2018میں تیار کی گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 21 ارب روپے صوبائی اے ڈی پی اور اضافی 5 ارب روپے برائے ضلعی اے ڈی پی اسکیموں بالخصوص تعلیم، صحت، پانی اور نکاسی کے شعبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

اجلاس کے دوران انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ جاری ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے پر زور دے رہی ہے اور اس کے لیے مناسب فنڈز مختص کیے ہیں، توقع ہے کہ اے ڈی پی کی 958 اسکیمیں جون 2019 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارے اقدامات اس عزم کا اظہار ہیں کہ ہم عام آدمی کی زندگیوں میں اچھی تبدیلیاں لانے کے خواہاں ہیں، ہم پر عزم ہیں کہ ہم 2018کے انتخابات کے پی پی پی کے منشور پر عملدرآمد کروائیں گے۔

این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ

بجٹ اجلاس کے دوران این ایف سی ایوارڈ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9ویں این ایف سی ایوارڈ کا بہت عرصے سے انتظار کیا جارہا ہے اور اس کی وجہ سے صوبوں باالخصوص سندھ کو بڑے معاشی خسارے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کی محصولات کی وصولی بہت زیادہ ہے، وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کا جلد اعلان کے لیے اقدامات کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ٹیکس جمع کرنے میں سندھ حکومت کی کارکردگی میں واضح بہتری آئی ہے، جس سے سندھ حکومت کی ایک شاندار کامیابی سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) کا قیام ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ مالی سال 18-2017 میں سندھ حکومت نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں ایک کھرب سے زائد روپے وصول کیے، امید ہے کہ اس شرح اور اعداد و شمال میں اضافہ ہوتا رہے گا، جس سے سندھ حکومت کے ترقیاتی اور سماجی شعبوں کو تقویت ملے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 2 کھرب 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں اس کے لیے ایک کھرب 51 ارب روپے مختص تھے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کفایت شعاری کے لیے اقدامات کرے گی اور سرکاری ہپستالوں اور پولیس کے لیے ایمبولینسیں خریدی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صاف پانی، تعلیم، صحت و صفائی کے منصوبے بنائے جائیں گے جبکہ رواں مالی سال میں 958 اسکیمیں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں مکمل ہوں گی۔

خیال رہے کہ 10 مئی 2018 کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تجاویز کی کابینہ سے منظوری کے بعد آئندہ مالی سال 19-2018 کے لیے صوبے کا 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آمدنی کا ہدف 11 کھرب 20 ارب روپے مقرر کیا تھا، جبکہ بجٹ خسارے کا ہدف 22 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ وفاقی، صوبائی اور غیرملکی فنڈنگ پر مشتمل مجموعی ترقیاتی بجٹ کے لیے 3 کھرب 44 ارب روپے جبکہ صوبے کی غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 7 کھرب 70 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں