سندھ کی ترقی پر استعمال ہونے والا پیسہ جعلی اکاؤنٹس میں منتقل ہوا، وزیر مواصلات

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2019
بلاول بھٹو کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے مراد سعید نے قومی اسمبلی میں سندھ حکومت پر تنقید کی —تصویر: ڈان نیوز
بلاول بھٹو کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے مراد سعید نے قومی اسمبلی میں سندھ حکومت پر تنقید کی —تصویر: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کچرا کنڈی بن چکا ہے، لوگوں کی اموات ہورہی ہیں، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں اور ان سب چیزوں کو اس کو یقینی بنانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے سندھو دیش کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش کے لیے بلانے پر مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں تقریر کر کے بلاول زرداری کا بیان دہرایا‘۔

انہوں نے کہا کہ 'وفاق نے کراچی کے لیے کمیٹی قائم کر کے وہاں کے عوام کے مسائل حل کیے جانے کی بات کی تو جواب دیا گیا کہ وفاق نہیں بچے گا، وفاق بچے گا لیکن تمہاری سیاست نہیں بچے گی‘۔

یہ بھی دیکھیں: 'کچرے کی صفائی سندھ حکومت کا کام نہیں'

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 برس میں ہر سال تھر میں بھوک و افلاس اور غربت کے باعث 550 بچے ہلاک ہوجاتے ہیں، پاکستان میں غذائی قلت کے سبب بچوں کی نشونما متاثر ہونے کا عمل سب سے زیادہ سندھ میں ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق پورے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت سندھ میں ہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیہون دھماکے میں زخمیوں کو اٹھانے کے لیے اسٹریچر تک دستیاب نہیں تھے اور نہ ہی ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس موجود تھی، وزیراعلیٰ سندھ کا حلقہ ہوتے ہوئے یہاں ہسپتال نہیں تھا۔

وزیر مواصلات کا مزید کہنا تھا کہ سب سے زیادہ صحت کی ابتر صورتحال سندھ میں ہے، ہر قسم کا مسئلہ سندھ سے جنم لیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جو پیسہ سندھ کی ترقی پر لگنا تھا وہ سندھ کے حکمرانوں نے اپنے اوپر لگایا، جو تھر کے بچوں کے لیے خرچ ہونا تھا وہ جعلی اکاؤنٹس میں ڈالا گیا، جس پیسے سے کراچی کا کچرہ اٹھنا تھا اس سے بلاول زرداری کو تعلیم دلوائی گئی اور پانی کی فراہمی کے پیسے خود پر خرچ کیے گئے۔

وفاقی وزیر مواصلات کا مزید کہنا تھا کہ جو پاکستان کی تقسیم کی بات کرتے ہیں وہ خود تقسیم ہوجائیں گے ان کی سیاست ختم ہوجائے گی لیکن پاکستان رہے گا۔

پہلے آرٹیکل اے کے 47 سے کراچی چلایا جاتا تھا، رہنما پی پی پی

قومی اسمبلی میں وزیر مواصلات کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ روزانہ تقاریر کر کے اپوزیشن کو طنز کا نشانہ بنا کر اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے بہت اعلیٰ کام کیا تو اپنے گمان و خیال سے باہر نکلیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد پارٹی ہے جس نے وفاق کو نقصان سے بچانے کے لیے سندھ کے قوم پرستوں کا راستہ روکے رکھا، پی پی پی نے قربانیاں دے کر وفاق و پاکستان کو بچایا ہے۔

پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل نے ایوان میں گفتگو کی —تصویر ڈان نیوز
پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل نے ایوان میں گفتگو کی —تصویر ڈان نیوز

پی ٹی آئی رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کو سیاست میں آئے ہوئے جتنے دن گزرے ہیں ہمارے جلا وطنی اور جیلوں کی مدت اتنی ہے۔

عبدالقادر پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ 2 یا 3 اداروں کے جھگڑے پر آئین کے آرٹیکل 149 کے ذریعے کراچی کو علیحدہ کرنے کا وہ خواب ہے جو الطاف حسین نے دیکھا تھا اور عمران خان کو اس پر عمل نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے آرٹیکل 149 کا جواز نہیں بنتا تھا، اس سے پہلے آرٹیکل اے کے 47 سے کراچی چلایا جاتا تھا اور اب جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کا خاتمہ کیا تو وہاں کے نام نہاد نمائندے آرٹیکل 149 کا مطالبہ کررہے ہیں اور آپ ان کی تائید کررہے ہیں کیا آپ بھول گئے کہ کراچی میں ایک دن میں 100 لاشیں گرتی تھیں۔

یہ پڑھیں: وفاق کا سندھ حکومت کو بیراج کی تعمیر کیلئے 125 ارب دینے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ہمیں جواب دینا آتا ہے لیکن ایوان کا ماحول خراب ہونے کی وجہ سے کم بولتے ہیں اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس طرح کنسرٹ کر کے اور فنکاروں کے ذریعے آزاد نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کو خطاب کی اجازت دی تاہم ایک رکنِ قومی اسمبلی کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کردیا گیا۔

آرٹیکل 149 کا معاملہ

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انکشاف کیا تھا کہ وفاقی حکومت آئینی شق کا استعمال کر کے کراچی کے انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لینے پر غور کر رہی ہے۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں 149 کے نفاذ کی تجویز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی پر غیر آئینی طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا تھا کہ کراچی، کراچی والے نہیں چلائیں گے بلکہ کراچی کو اسلام آباد میں بیٹھے لوگ چلائیں گے، ہم یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دے کر اس حکومت کو گھر بھیج دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں