وفاق کا سندھ حکومت کو بیراج کی تعمیر کیلئے 125 ارب دینے کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 اگست 2019
اجلاس وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ہوا جس میں وفاقی وزیر فیصل واڈا بھی شریک ہوئے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
اجلاس وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ہوا جس میں وفاقی وزیر فیصل واڈا بھی شریک ہوئے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان اعتماد بحال ہونے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے لیے سندھ بیراج منصوبے کے لیے ایک سو 25 ارب روپے دینے کا اعلان کردیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا ہوا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کی سربراہی میں وفاقی حکومت کے وفد، چیئرمین واٹر اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین اور سینیئر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی لاگت تقریباً ایک سو 25 ارب روپے ہے جس پر ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کی منظوری دے دیں گے۔

مزید دیکھیں: 'وفاق سندھ حکومت پر نکتہ چینی کے بجائے اپنا کام کرے'

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے لاگت میں وفاق کی جانب سے فنڈ کی فراہمی میں کمی کی صورت میں اپنا حصہ ڈالنے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم پرامید ہیں کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کے تمام اخراجات برداشت کر لے گی۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے ملکی ترقی کے لیے کام کرنے، سندھ میں پانی کے بحران کو حل کرنے اور خطے کی بہبود کے لیے بنیاد رکھنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ منصوبہ آئندہ کئی دہائیوں کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں بہاؤ کم ہونے کی وجہ سے ضلع ٹھٹہ سے متصل کئی گاؤں سمندری کٹاؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان جتنا ظلم کرلیں، برداشت کریں گے مگر سر نہیں جھکائیں گے'

انہوں نے مزید کہا کہ اس سمندری کٹاؤ کی وجہ سے نہ صرف نیم سمندری علاقے کے باسی بلکہ وہاں موجود مینگروو اور سمندری حیات کی افزائش رک گئی ہے اور ایک بڑی حد تک وہاں سے سمندری حیات غائب بھی ہوچکے ہیں، جبکہ سمندری حیات پر گزر بسر کرنے والے افراد وہاں سے نقل مکانی پر بھی مجبور ہوگئے ہیں۔

وفاقی وزیر آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا دریا ہے بلکہ یہ ملکی زرعی معیشت کی لائف لائن بھی ہے۔

چیئرمین واپڈا نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ دریائے سندھ پر سمندر سے 45 کلومیٹر نزدیک 12میٹر اونچا ایک بیراج بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے فلڈ پلین کے حصے کے دونوں اطراف میں 9 میٹر اونچی رکاوٹیں بنائی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: شہری سندھ حکومت کو ٹيکس دينا بند کرديں، میئر کراچی

انہوں نے بتایا کہ بیراج کے دائیں جانب گوراباری سے گھارو تک کینال بنایا جائے گا جبکہ بائیں جانب سجاول سے گولاراچی تک کینال بنایا جائے گا۔

چیئرمین واپڈا کی اس پریزنٹیشن پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دائیں جانب پر تعمیر ہونے والی کینال کو دھابیجی تک بنایا جائے تاکہ اس کی مدد سے کراچی کو بھی پانی فراہم کیا جاسکے جبکہ بائیں جانب کی کینال کو تھر تک تعمیر کیا جائے تاکہ تھر کے لوگوں تک پانی پہنچایا جاسکے۔

واپڈا کے چیئرمین نے اجلاس کے دوران بتایا کہ اس مقصد کے لیے 56 ہزار 5 سو ایکڑ زمین کا حصول درکار ہوگا جن میں سے 55 ہزار ایکٹر پر فلڈ پلین بنائے جائیں گے، جبکہ 700 ایکڑ پر دائیں کینال اور 800 ایکٹر پر بائیں کینال بتایا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا پلاسٹک کے تھیلوں پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چونکہ دونوں کینال کو دھابیجی اور تھر تک بڑھایا جائے گا تو منصوبے کے لیے 80 ہزار ایکڑ اراضی کی ضرورت ہوگی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ واپڈا کی جانب سے اس منصوبے کا تصوراتی مطالعہ تیار کرلیا گیا ہے جبکہ ستمبر 2020 تک عمل پذیری مطالعہ بھی تیار کرلیا جائے گا۔

اس کے دسمبر 2020 میں مشورے کا حصول شروع ہوجائے گا جبکہ جنوری 2021 تک انجینیئرز سے اس کے ڈیزائن کی تیاری بھی شروع کردی جائے گی، جبکہ ڈیم کی تعمیر کا آغاز جنوری 2022 میں ہوگا جو دسمبر 2024 میں مکمل ہوجائے گا۔


یہ خبر 24 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 25, 2019 05:10pm
للہ کے واسطے سندھ حکومت کو 125 ارب روپے نہ دیے جائیں بلکہ اگر اس کو تعمیر کرنا ضروری ہو تو وفاق یا واپڈا خود تعمیر کرکے دے دیں۔ ہم سندھ میں رہنے والے پی پی کے تمام منصوبوں کا حال دیکھ چکے ہیں۔ ایک بار پھر اللہ کا واسطہ کسی صورت ان کو 125 ارب روپے نہ دیے جائیں۔ یہ میں 100 کیا 1000 بار بھی لکھنے مطلب کاپی پیسٹ کرنے کے لیے تیار ہوں۔