ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کردی

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2019
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی — فائل فوٹو: دی اٹلانٹک ڈاٹ کام
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی — فائل فوٹو: دی اٹلانٹک ڈاٹ کام

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے اپنے استعفے سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اپنا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل طارق محمود کھوکھر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست پر سیکریٹری قانون طلب

اس حوالے سے جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ 'وہ عدالت میں حکومت کی نمائندگی کے لیے پیش ہوئے تھے (لیکن) دیگر مصروفیات کی سے سنگین غداری کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست پر دلائل نہیں دے سکا'۔

جس کے باعث پراسیکیوٹر ساجد الیاس بھٹی طارق محمود کھوکھر کی جگہ پیش ہوئے تھے۔

تاہم اس کے بعد ٹوئٹر پر طارق محمود بھٹی کے 'اچانک مستعفی' ہونے کی خبریں گردش ہونا شروع ہوگئیں اور کچھ میڈیا اداروں نے بھی اسے رپورٹ کیا۔

اس حوالے سے جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ طارق محمود کھوکھر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ ان کا ضمیر انہیں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں پیروی کی اجازت نہیں دیتا، ساتھ ہی اے آئی وائی نیوز نے بھی ان کے مستعفی ہونے کی خبر رپورٹ کی لیکن یہاں 'ذاتی وجوہات' کا حوالہ دیا گیا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اسے 28 نومبر کو سنانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: فیصلہ روکنے کیلئے حکومت کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

جس کے فوری بعد پرویز مشرف کی قانونی ٹیم نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا اور درخواست دائر کی تھی کہ فیصلہ محفوظ کرنا 'غیرآئیی' ہے، ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ اس تاریخ کو فیصلہ سنانے کا اقدام معطل کیا جائے۔

عدالت میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 'ٹرائل درخواست گزار کی غیر موجودگی میں کیا گیا' لہٰذا فیصلے کو ان کی عدالت میں پیشی تک روکا جائے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز اسی طرح کی ایک اور اپیل وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں فیصلہ روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں