وفاق نے قدرتی آفات میں بلوچستان کو اکیلا چھوڑ دیا، وزیر اعلیٰ کا شکوہ

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2020
رکن صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی برفباری کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر رہے ہیں — فوٹو: آئی این پی
رکن صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی برفباری کے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کر رہے ہیں — فوٹو: آئی این پی

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان آلیانی نے صوبے میں شدید برفباری کے بعد ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں وفاقی حکومت کے محکموں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ اسلام آباد نے بلوچستان کو اکیلا چھوڑ دیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے صوبے میں شدید برف باری کے نتیجے میں پھنسے ہوئے افراد کے ریلیف اور انہیں بچانے کے لیے کیے گئے آپریشن کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے لیے وفاقی محکموں کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: ملک میں موسمی شدت کے باعث حادثات، جاں بحق افراد کی تعداد 98 ہوگئی

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی سیکریٹری برائے توانائی، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی، چیئرمین ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سمیت تمام حکام اور محکموں نے بلوچستان کو مکمل نظر انداز کیا جبکہ انہیں ایسی صورت حال میں فوری طور پر بلوچستان پہنچنا چاہیے تھا کیونکہ صوبہ بارش اور برفباری کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ثابت کردیا کہ بلوچستان کبھی بھی ان کی دلچسپی کا مرکز نہیں رہا۔

اجلاس میں صوبائی وزرا ظہور احمد بلیدی اور سلیم احمد کھوسہ، چیف سیکریٹری بلوچستان فضیل اصغر، چیف ایڈیشنل سیکریٹری برائے داخلہ، ریونیو بورڈ کے سینئر اراکین، سیکریٹری فنانس اور دیگر حکومتی عہدیدار موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں شدید برفباری، بارشوں کے باعث 14 افراد جاں بحق

جام کمال خان آلیانی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے بند ہائی وے کو کلیئر کرنے کی اپنی ذمے داری پوری نہیں کی جس سے لوگوں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، صوبائی حکومت اور اس کے محکموں نے اپنے وسائل کو برائے کار لا کر ہائی وے بحال کیا۔

انہوں نے اصرار کیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو مسلم باغ میں مستقل مرکز بنا لینا چاہیے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی قدرتی آفت کا ایک یا دو محکمے مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ ان آفات پر مشترکہ کوشش کے ذریعے سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے نظرانداز صوبے کی قدرتی آفت کے دوران مدد کرنے کے بجائے وفاقی حکومت نے اسے اکیلا چھوڑ دیا جس سے صوبے کے عوام کو نفی تاثر ملا۔

تصاویر دیکھیں: کوئٹہ میں شدید برف باری سے نظام زندگی مفلوج

وزیر اعلیٰ نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو رابطے کے مربوط اور مضبوط نظام کے قیام کی ہدایت کی تاکہ قدرتی آفات کا زیادہ پیشہ ورانہ طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔

انہوں نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں تربیت یافتہ عملے کی موجودگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔


یہ خبر 19جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں