افغان برآمدات پر کوئی پابندی نہیں لگائی، پاکستانی سفارت خانے کی وضاحت

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق افغان وزارت تجارت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے—فائل/فوٹو:افغانستان ٹائمز
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق افغان وزارت تجارت کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے—فائل/فوٹو:افغانستان ٹائمز

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم پاکستان کے سفارت خانے نے میڈیا کی رپورٹس پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے افغان برآمدات پر نئی پابندیاں نہیں لگائیں۔

پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘افغان ٹائمز کی 20 جنوری کی رپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان نے افغان برآمدات پر کوئی نئی پابندیاں عائد نہیں کیں’۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘پاکستان درحقیقت افغان برآمدات کے لیے بدستور سہولت دے رہا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی سفارت خانے کا کابل میں قونصلر سروسز کی مکمل بحالی کا اعلان

پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ‘پاکستان کے لیے افغانستان کی برآمدات میں 2018 کے مقابلے میں 2019 میں 19 فیصد اضافہ ہوا’۔

افغان میڈیا کی رپورٹ پر ردعمل میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘سفارت خانے نے افغان وزارت تجارت کو ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے آگاہ کیا ہے اور اے پی ٹی ٹی اے کے آرٹیکل 21 کے مطابق ٹرانزٹ کارگو عالمی معیار کے کنٹینروں کو ٹرکوں کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے’۔

ٹرکوں کے استعمال کے حوالے سے وضاحت دی گئی کہ ‘اس عمل کے تحفظ کے لیے سیل کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ ڈیوائسز لگائی جاتی ہیں’۔

خیال رہے کہ افغانستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششیں جاری ہیں تو حکومت پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹرکوں اور برآمدی مصنوعات پر نئی پابندی عائد کردی ہے۔

افغان وزارت تجارت و صنعت کے ترجمان جان آغا نوید نے اس حوالے سے جاری بیان میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نئی پابندیوں کی بنیاد پر افغانستان کی برآمدات ٹرکوں کے ذریعے ہو جس میں ٹریسرز لگے ہوں’۔

مزید پڑھیں:پاکستان نے افغان سفیر کے ساتھ بدسلوکی کا الزام مسترد کردیا

افغان تاجروں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اکثر تاجروں کے پاس ٹریسر لگے ٹرک نہیں ہیں اور اس معاملے پر مذاکرات ہونے چاہیے اور افغانستان کو اس کے حل کے لیے اپنا منصوبہ اور پیش کش کرنی چاہیے۔

جان آغا نوید نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس تازہ پابندی سے پاکستان کی معیشت پر بھی اثر پڑے گا۔

یاد رہے کہ 4 نومبر 2019 کو کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانہ نے عملے کی سیکیورٹی اور تحفظ کے خدشات کے پیشِ نظر اپنی سروسز معطل کردی تھیں۔

قبل ازیں 3 نومبر کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کر کے کابل میں اپنے سفارتی عملے کو درپیش سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

پاکستان نے بعد ازاں 29 دسمبر سے کابل میں قونصلر خدمات بحال کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں