اب امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2020
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر بات آگے بڑھے گی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر بات آگے بڑھے گی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت اور فوج کے درمیان مکمل تعاون اور ایک دوسرے پر اعتماد ہے جبکہ ماضی میں حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کے مابین کشیدگی کی وجہ قیادت کی جانب سے کی جانے والی کرپشن تھی۔

ڈیووس میں وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی میڈیا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب حکومتیں کرپشن کرتی تھیں تو سیکیورٹی ادارے ان پر سوال اٹھاتے تھے جس کے نتیجے میں دونوں کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہتے تھے۔

مزیدپڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں فوجی اداروں پر مکمل کنٹرول کی کوشش کرتی تھیں کیونکہ فوج ان کے کریشن کے تمام معاملات سے آگاہ تھی اور قیادت خوفزدہ رہتی تھیں۔

وزیرعظم عمران خان نے کہا کہ 'میری داخلی اور خارجہ پالیسی کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے'۔

'امریکا سے دوطرفہ تعلقات چاہتے ہیں'

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین اچھے اور دوطرفہ تعلقات ہیں، جو یکساں مفادات کی بنیاد پر جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ماضی میں امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کی نوعیت محض عجیب تھی، ہم افغانستان میں واشنگٹن کی مدد کرتے تھے تب اسلام آباد کو مالی امداد ملا کرتی تھی'۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'لیکن اب ہم امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے'۔ مزیدپڑھیں: وزیراعظم عمران خان 'عالمی اقتصادی فورم' میں شرکت کیلئے ڈیووس پہنچ گئے

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے سرحدی علاقے متاثر ہوئے تاہم ہماری حکومت سرحدی علاقوں میں بحالی کے اقدامات کررہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں امن کو وسطی ایشیا تک تجارت کی کنجی قرار دیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت کااستعمال ہے اور میں نے ہمیشہ طاقت کے استعمال کی مخالفت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دوہرایا کہ ماضی کی حکومتوں نے امریکا سے معاہدہ کرکے غلطی کی اور امریکا کو افغانستان میں ناکامی ہوئی تو اس نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے موقف کی وجہ سے مجھے طالبان کا حامی بھی کہا گیا اور اب امریکا کو آخر کار امن مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

'اقوام متحدہ کنٹرول لائن پر مبصرین بھیجے'

مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی جو بھارتی عوام اور بلخصوص کشمیریوں کے لیے تباہ کن ہے اس لیے اقوام متحدہ اور امریکا کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین فوری طور پر جنگ کا خطرہ نہیں ہے لیکن اقوام متحدہ کو چاہیے کہ کنٹرول لائن پر مبصرین بھیجے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نریندرمودی کی حکومت نازی طرز پر آر ایس ایس کے نظریہ پر عمل پیرا ہے اور مودی کی غلط پالیسی کے باعث حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔

مزیدپڑھیں: افغانستان میں جنگ بندی کے امکانات موجود ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں امن ہوگا تو وسائل غربت کے خاتمے پر خرچ ہوں گے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پلوامہ حملے تک کے دوران بھارت سے مذاکرات کی خواہش ظاہر کی لیکن ہمیشہ منفی جواب ملا اور پھر نئی دہلی نے پاکستان کی سرزمین پر ناکام حملہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ برصغیر میں غربت کے خاتمے کے لیے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر امور پر بھارت کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں تاکہ دوطرفہ تجارت کے نتیجے میں معیشت میں مثبت رحجانات سامنے آئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں