چین: ارومچی میں پھنسے پاکستانیوں کے ویزا میں توسیع

اپ ڈیٹ 01 فروری 2020
ایئرپورٹ پر پھنسے پاکستانیوں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی تھی—اسکرین شاٹ
ایئرپورٹ پر پھنسے پاکستانیوں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی تھی—اسکرین شاٹ

چین میں پھیلتے کورونا وائرس کے سبب پروازوں کی معطلی کے باعث ارومچی شہر میں پھنسے والے پاکستانی طلبہ اور کمیونٹی کے ایک گروپ کے ویزا میں چینی حکام نے 11 دن کی توسیع کردی۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق بیجنگ میں موجود سرکاری ذرائع کے مطابق جب تک اسلام آباد اور ارومچی کے درمیان پروازیں بحال نہیں ہوتیں تمام افراد کو ہوٹل، خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

اس بارے میں پاکستانی سفارتخانے کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ بیجنگ اور ارومچی میں موجود انتظامیہ مکمل تعاون کر رہی اور اس بات کو یقینی بنارہی کہ ارومچی میں پھنسے تمام پاکستانیوں کو خوراک، صحت اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: چین: کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 259 ہوگئی

انہوں نے کہا کہ ارومچی میں پاکستانیوں کے ساتھ سفارتخانے کے حکام رابطے میں ہیں اور اب تک 'ان افراد کو کوئی مشکل اور پریشانی درپیش نہیں ہے'۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر کچھ طلبہ نے ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے پر پاکستانی سفارتخانے اور چینی حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔

واضح رہے کہ جمعہ کو شمال مغربی چینی علاقے سنکیانک میں ارومچی ایئرپورٹ پر 150 کے قریب پاکستانی 4 دن سے پھنسے ہوئے تھے اور انہوں نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ انہیں وہاں سے واپس لائے۔

ایک ویڈیو پیغام میں طلبہ اور تاجروں نے کہا تھا کہ وہ ایئرپورٹ سے نہیں جاسکتے کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے ویزے ختم ہوچکے ہیں جبکہ نہی ہی وہ پاکستان آسکتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان نے چین سے پروازوں کو معطل کردیا ہے۔

ایک ویڈیو پیغام میں خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے ایک پی ایچ ڈی اسکالر طارق رؤف نے کہا تھا کہ ‘ہم سب پاکستانی کمیونٹی ارومچی میں کھڑے ہیں جو مختلف شہروں سے آئے ہوئے ہیں، کوئی دو، تین سے بیٹھے ہیں اور پروازیں بھی معطل ہیں’۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

چین میں زیر تعلیم طارق رؤف نے ڈان کو ایک ویڈیو پیغام بھیجا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم پاکستانی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں یہاں سے نکالے، یہ ہمارا آئینی حق ہے'۔

واضح رہے کہ چین میں مہلک کورونا وائرس سے اب تک 259 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 11 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پاکستان نے بھی عارضی طور پر چین سے پروازوں کو معطل کردیا تھا۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔ عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کر کے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔

جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا ہے۔ سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس کی زیادہ تر اقسام مہلک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً ہر شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے ایئرپورٹ میں پھنسے 150 پاکستانیوں کی حکومت سے اپیل

کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص ویکسین یا ڈرگ دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔

تاہم چین میں پھیلنے والا وائرس 'نوول کورونا وائرس' ہے جو متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں