ہانگ کانگ: کتے کے طبی ٹیسٹ میں کوروانا وائرس کی تصدیق

04 مارچ 2020
تاہم حکام نے متاثرہ کتے کو جانوروں کے سینٹر میں قرنطینہ کردیا —فوٹو: اے ایف پی
تاہم حکام نے متاثرہ کتے کو جانوروں کے سینٹر میں قرنطینہ کردیا —فوٹو: اے ایف پی

ہانگ کانگ میں کتے کے طبی ٹیسٹ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد جانوروں کے لیے بنائے گئے قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے کتے میں کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ بیماری انسان سے جانور میں منتقل ہوجائے۔

مزیدپڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے 92 ہلاکتیں، وائرس سے متاثرین میں مزید اضافہ

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کتے کی 60 سالہ مالکن بھی کورونا وائرس کی متاثرہ ہیں۔

ہانگ کانگ حکام نے کتے کے متعدد طبی ٹیسٹ کرنے کے بعد بتایا کہ کتے میں 'کورونا وائرس نسبتاً کمزور' ہے۔

تاہم حکام نے متاثرہ کتے کو جانوروں کے سینٹر میں قرنطینہ کردیا۔

اس ضمن میں متعلقہ حکام نے عالمی ادارہ برائے جانور اور دیگر یونیورسٹی ماہرین نے متفقہ طور پر آمادگی کا اظہار کیا کہ 'کورونا وائرس ممکنہ طور پر انسان سے جانور میں منتقل ہوسکتا ہے'۔

علاوہ ازیں ہانگ کانگ کی انتظامیہ نے بتایا کہ وائرس سے کتے کی موت کا خطرہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کی تصدیق

اس سے قبل گذشتہ ہفتے ہانگ کانگ میں کورونا وائرس سے متاثرہ تمام پالتو جانوروں کو 14 دن تک قرنطینہ میں رکھا گیا تھا جہاں پہلے ہی دو کتے قرنطینہ میں تھے۔

اس ضمن میں حکام کا کہنا تھا کہ پالتو جانوروں کے طبی ٹیسٹ میں کورونا وائرس کے منفی نتائج کے بعد انہیں ان کے مالکان کو واپس کردیے جائیں گے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں