کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دیوالیہ نہیں ہونا چاہیے، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2020
آئی ایم اف نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے عالمی طبی بحران پر گائیڈ لائنز جاری کردیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم اف نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے عالمی طبی بحران پر گائیڈ لائنز جاری کردیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے عالمی طبی بحران کے معاشی اثرات سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا کہ 'جو سب سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اپنی غلطی کے بغیر دیوالیہ نہیں ہونا چاہیے'۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سیاحت پر انحصار کرنے والے ملک میں ایک اہل خانہ کی جانب سے چلائے جانے والے ریسٹورنٹ یا قرنطینہ کی وجہ سے بند ہونے والی فیکٹری کے ملازمین کو اس بحران میں تعاون کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومتوں کو یاد دلایا کہ ان کے پاس 50 ارب ڈالر ہنگامی تعاون کے لیے دستیاب ہیں جس سے وہ وائرس سے متاثرہ ممالک کی مدد کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 15 ہوگئی، کیسز 300 سے متجاوز

بیان میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اس کے بدلے میں صرف یہ ضمانت چاہیے کہ لوگ رقم کی وجہ سے مریں گے نہیں'۔

فنڈ کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ 'ادارہ، مالی تعاون کے لیے ہم سے رابطہ کرنے والی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو 40 ارب ڈالر فراہم کرسکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ایف اپنے رکن ممالک، بالخصوص خطرات کا سامنا کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہے'۔

گائیڈ لائنز میں جن ضروریات کا بتایا گیا ان میں وائرس کو روکنے، علاج کرنے، کنٹرول کرنے اور تشخیص وغیرہ کے لیے رقم کا استعمال کرنا اور قرنطینہ سے متاثرہ عوام اور کاروبار کو بنیادی سہولیات دینا شامل ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثرہ ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر انتقال کرگئے

آئی ایم ایف نے مقامی حکومتوں کے لیے رقم مختص کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ 'یہ متاثرہ علاقوں میں کلینکس اور میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو چلانے کے لیے خرچ کی جائیں جیسا چین اور کوریا نے کیا ہے'۔

ساتھ ہی یہ بھی تجویز دی گئی کہ ' جب تک ایمرجنسی ختم نہ ہوجائے سب سے زیادہ متاثرہ عوام اور اداروں کو وقت پر، اہداف کے مطابق اور عارضی نقد فراہم کی جائے'۔

ایک اور اہم تجویز یہ بھی دی گئی کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام اور اداروں کو سبسڈیز دی جانی چاہیے جیسے فرانس، جاپان اور کوریا، ان اداروں اور افراد کو سبسڈیز فراہم کر رہے ہیں جو اسکول بند ہونے پر اپنے بچوں کا خیال رکھنے کے لیے چھٹی لے کر گھر پر ہیں۔

اس کے علاوہ فرانس وائرس سے متاثرہ افراد کو خود قرنطینہ میں رکھنے کے لیے بیماری کی چھٹیاں بھی فراہم کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں