کورونا وائرس سے متاثرہ ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر انتقال کرگئے

06 مارچ 2020
ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں میں 6 سیاستدان یا سرکاری اہلکار شامل ہیں—فوٹو: اے ایف پی
ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں میں 6 سیاستدان یا سرکاری اہلکار شامل ہیں—فوٹو: اے ایف پی

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے مشیر کورونا وائرس سے انتقال کرگئے۔

تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق 'ایک تجربہ کار اور انقلابی سفارتکار' حسین شیخ الااسلام انتقال کرگئے۔

واضح رہے کہ حسین شیخ الااسلام 1979 میں امریکی سفارت خانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے سیاسی بحران میں شریک تھے۔

مزید پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی کورونا وائرس سے ہلاک، دنیا میں مجموعی اموات 3 ہزار سے متجاوز

ایران، کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے کوشش کررہا ہے لیکن اب تک وائرس سے 3 ہزار 513 افراد متاثر اور کم سے کم 107 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں میں 6 سیاستدان یا سرکاری اہلکار شامل ہیں۔

حسین شیخ الااسلام، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے مشیر تھے اور شام میں سابق سفیر کے فرائض بھی انجام دے چکے تھے۔

انہوں نے 1981 سے 1997 تک نائب وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

واضح رہے کہ حسین شیخ الااسلام 1979 میں امریکی سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے طلبا میں بھی شامل تھے۔

ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا کر 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے 92 ہلاکتیں، وائرس سے متاثرین میں مزید اضافہ

اس کے نتیجے میں واشنگٹن نے 1980 میں ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔

امریکی یرغمالیوں کو 444 دن قید میں رہنے کے بعد جنوری 1981 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی اور ان کو تجاویز دینے والے کونسل کے رکن کورونا وائرس سے متاثرہ ہوکر ہلاک ہوگئے تھے۔

وہ ریاست میں اس وائرس سے متاثر ہونے والے پہلے اعلیٰ عہدیدار تھے۔

71 سالہ کونسل رکن محمد میر محمدی تہران کے ہسپتال میں ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 77، ایمرجنسی سروس چیف بھی متاثر

خیال رہے کہ ایران میں دو ہفتے قبل کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظر ملک بھر میں اسکولوں اور جامعات سمیت اہم ثقافتی مراکز اور کھیلوں کے مقابلے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔

ایران میں کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت دفاتر میں کام کے اوقات میں بھی کمی کردی گئی ہے اور گزشتہ روز ایران کی ایمرجنسی سروس کے سربراہ بھی متاثر ہونے کی تصدیق کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والا یہ وائرس اب دنیا کے کئی ممالک تک پھیل چکا ہے اور ایران میں چین کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور متاثرین مین جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر ہے تاہم ہلاکتیں ایران سے کم ہوئی ہیں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں