میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2020
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف کے لیے منصفانہ ٹرائل اور تمام قانونی نمائندگی تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف کے لیے منصفانہ ٹرائل اور تمام قانونی نمائندگی تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے عالمی صحافتی تنظیم کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ معلوم ہوتا ہے۔

انہوں نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف کے لیے منصفانہ ٹرائل اور تمام قانونی نمائندگی تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت اور قانون کی بالادستی جمہوریت کا ستون ہیں۔

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور سے گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

13 مارچ کو احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں