نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2020
احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا — تصویر: اے ایف پی
احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا — تصویر: اے ایف پی

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔

نیب کے مطابق نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کے لیے 54 پلاٹ لیز کیے اور انہیں اس کیس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم طبی بنیاد پر ضمانت ملنے کے بعد علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: میر شکیل الرحمٰن جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

تقریباً 5 روز قبل نیب نے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو ’ ہدایت اللہ اور حکمت اللہ کی طرف سے جنرل پاور آف اٹارنی رکھنے پر اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں نواز شریف نے متعلقہ قوانین/قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن فیز 2 بلاک ایچ میں 54 کنال کے پلاٹوں کے مبینہ غیر قانونی استثنٰی‘ سے تعلق پر گرفتار کیا گیا۔

13 مارچ کو احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

قبل ازیں انہوں نے لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں قائم نیب ہیڈ کوارٹرز میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر 2 گھنٹے تک سوالات کے جوابات دیے تھے۔

مزید پڑھیں:اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

نیب نے دعویٰ کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کی جانب سے تفتیشی ٹیم کے پوچھے گئے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دینے پر گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے اور انہیں بیورو کے لاک اپ میں بند کردیا گیا۔

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی استثنیٰ پالیسی کے تحت ایک کنال کے 15 سے زیادہ پلاٹس مستنثنیٰ نہیں کیے جاسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی نہ کوئی وجہ ہوگی جس کی وجہ سے انہیں (میر شکیل الرحمٰن کو) ہر کمپیکٹ بلاک میں ایک ایک کنال کے 54 پلاٹوں کے حوالے سے استثنیٰ دیا گیا، انہیں اپنی 70 فیصد زمین واپس کرنی پڑے گی‘۔

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں