پاکستان میں وہیل شارک کے نمونے سے اس کی عمر کا تعین

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2020
—فوٹو: کریٹیو کامنز فوٹو
—فوٹو: کریٹیو کامنز فوٹو

کراچی: برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سرد جنگ کے دوران کیے گئے ایٹم بم کے تجربات سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار نے سائنسدانوں کو دنیا کی سب سے بڑی مچھلی کی درست عمر کے تعین میں مدد فراہم کی ہے۔

میرین سائنس کے جرنل فرنٹیئرز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وہیل شارک ناقابل یقین حد تک طویل عرصہ تک زندہ رہ سکتی ہیں۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں وہیل شارک کا شکار

وہیل شارک سب سے بڑی مچھلی اور وجود میں سب سے بڑی شارک ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کی لمبائی 18 میٹر اور وزن اوسطاً 20 ٹن تک ہوسکتا ہے اور اس کی مخصوص سفید داغ دار رنگت اسے آسانی سے شناخت کے قابل بناتی ہے۔

تاہم تھائی لینڈ اور فلپائن جیسے مقامات پر زیادہ مچھلی پکڑنے کی وجہ سے انواع اقسام کے آبی حیات کو خطرہ ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیوی ادارہ برائے میرین سائنس کے محققین نے وہیل شارک کی صحیح عمر کا تعین کرنے کا ایک زیادہ درست طریقہ نکالا ہے۔

اس ٹیم نے پاکستان اور تائیوان میں وہیل شارک کے دوتاریخی نمونوں سے غیرمعمولی کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: مردہ وہیل ماہی گیروں کے جال میں پھنس گئی

آسٹریلیا کے ادارے برائے سمندری سائنس سے تعلق رکھنے والے مصنف ڈاکٹر مارک مییکن نے بی بی سی کو بتایا کہ ان جانوروں کی غیرمعمولی لمبی عمر ہو سکتی ہے اور یہ ممکنہ طور پر 100سے 150 سال تک ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ آبی حیات بہت زیادہ خطرے میں ہے کیونکہ ان کے شکار میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

سائنس دانوں نے کہا کہ ان کے نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہیل شارک کی تعداد تھائی لینڈ اور تائیوان جیسے مقامات پر کیوں گر گئی جہاں ماہی گیری ہوئی ہے۔

دوسری جانب وہیل شارک کی عمر کو جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ سے جوڑتے ہوئے سائنسدانوں نے بتایا کہ 1940 کی دہائی کے آخر سے امریکا، سوویت یونین، برطانیہ، فرانس اور چین سمیت متعدد ممالک نے مختلف مقامات پر ایٹم بم کے تجربات کیے۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان تمام دھماکوں کا ایک ضمنی اثر ایٹم کی قسم یا آسوٹوپ کو دوگنا کرنا تھا، جسے ماحول میں کاربن 14 کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ساحل سے قریب پکڑی گئی نایاب وہیل

وقت گزرنے کے ساتھ کرہ ارض کی ہر جاندار نے یہ اضافی کاربن -14 جذب کرلیا جو اب بھی برقرار ہے لیکن چونکہ سائنس دان اس شرح کو جانتے ہیں لہذا عمر کا تعین کرنے میں یہ بہت مفید تھا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ جتنی بھی قدیم مخلوق موجود ہے ان میں کاربن 14 پیدا ہوگی۔

ڈاکٹر میکن نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کے بعد کوئی بھی جانور جو اس وقت زندہ تھا اس میں کاربن 14 کو اپنے جسم کا حصہ بنا لیا۔


یہ خبر 7 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں