کراچی کے ساحل سے قریب پکڑی گئی نایاب وہیل

07 مارچ 2015
ماہی گیر پگمی اسپرم وہیل کی پیمائش کررہے ہیں۔ —. تصویر بشکریہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پی
ماہی گیر پگمی اسپرم وہیل کی پیمائش کررہے ہیں۔ —. تصویر بشکریہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پی

کراچی: وہیل کی ایک نایاب نوع حال ہی میں ماہی گیروں نے پکڑی ہے، جو کراچی کے جنوب مغرب میں 120 ناٹیکل میل کے فاصلے پر ٹونا کی تلاش کررہے تھے۔

اس وہیل کی پگما اسپرم وہیل (Kogia breviceps)کے طور پر شناخت کی گئی، جو تقریباً 8.2 فٹ لمبی اور لگ بھگ چار سو کلو کی ہے۔

چھوٹی جسامت کی وہیل کی یہ خاص نوع براعظم کے ساحلوں سے آگے پائی جاتی ہے، اور یہ اسپرم وہیل کے خاندان میں دانتوں والی وہیل کی تین نوعوں میں سے ایک ہے۔

بعد میں اس سمندری ممالیہ کو ماہی گیروں نے سمندر میں پھینک دیا۔ یہ ماہی گیر الفہیم نامی کشتی پر سوار تھے، جس کے کپتان سعید زمان تھے۔

ورلڈ وائیڈ فنڈ برائے نیچر پاکستان کے سمندری ماہی گیری پر تیکنیکی مشیر محمد معظم خان کہتے ہیں ’’یہ ایک جال میں پھنس گئی تھی، اور ماہی گیروں کی اسے بچانے کی کسی کوشش سے قبل ہی مرگئی۔‘‘

بحرہند، بحرالکاہل اور بحراوقیانوس پر یہ نوع پہچانی جاتی ہے، اور اسے زیادہ تر دنیا کے مختلف حصوں کے ساحلوں پر خشکی کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

محمد معظم خان کے مطابق اس خاص وہیل کا پاکستان میں یہ پہلا مستند ریکارڈ ہے، اس لیے کہ ماضی میں سونمیانی کے ساحل اور چرانا آئی لینڈپر اس کے پھنسنے کے دو واقعات کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

انہوں نے واضح کیا ’’وہیل اور ڈولفن حساس جانور ہیں، اور یہ اکثر اس وقت مرجاتی ہیں جب وہ ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہیں، اس لیے کہ وہ سمندر کی سطح پر آکر سانس لینے کے قابل نہیں رہتی ہیں۔ اس پگمی اسپرم وہیل کی خوراک گہرے پانی میں پائے جانے والے جھینگے اور کیکڑے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ دس وہیل (تین بالین اور سات دانتوں والی وہیل)، نو سمندری ڈولفن اور ایک تازہ پانی کی ڈولفن کی پاکستان میں موجودگی کی رپورٹ کی گئی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف-پی اس وقت ایک رضاکارانہ مبصر پروگرام چلارہا ہے، جس کے تحت وہیل اور ڈولفن کی موجودگی کے نئے ریکارڈ اکھٹے کیے جارہے ہیں۔ یہ ماہی گیروں کو تربیت بھی دے رہا ہے کہ خطرے سے دوچار سمندری نوعوں کے حادثاتی طور پر شکاری جالوں میں پھنس جانے کے بعد انہیں کس طرح بچا کر سمندر میں دوبارہ چھوڑا جائے۔

پچھلے چھ مہینوں کے دوران اب تک پندرہ وہیل شارک، تین منٹا ریز، دو سن فش اور ایک لونگ مین چونچ دار وہیل جو ایک غیرمعمولی طور پر نایاب نوع ہے، کو بچایا اور سمندر میں چھوڑا جاچکا ہے۔

جنگلی حیات و نباتات کی خطرے سے دوچار انواع کے بین الاقوامی تجارتی کنونشن کے ضمیمہ دوم میں پگمی اسپرم وہیل کا نام شامل ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے دی گئی خصوصی اجازت کے ذریعے ہی اس کی تجارت کی جاسکتی ہے۔

فطرت کے تحفظ کے لیے قائم بین الاقوامی یونین کی خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں کہا گیا ہے کہ پگمی اسپرم وہیل یا Kogia breviceps کو سمندر پر کم ہی دیکھاگیا ہے، اس میں ساحل سے طویل فاصلے پر زندگی گزارنے کا رجحان ہوتا ہے، اور اس کی عادت ہوتی ہے کہ یہ خود کو پوشیدہ رکھتی ہے۔

یہ نوع کافی غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے، جسے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کے احاطے میں کم سے کم تشویش کے زمرے سے خطرے سے دوچار زُمرے میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے افراط یا عالمی افراط کے رجحانات پر کوئی معلومات موجود نہیں ہے۔ بطور ایک غیرمعمولی نوع کے یہ نسبتاً ممکنہ طور پر کمزور اور کم درجے کے خطرات سے دوچار ہے اور تین نسلوں کے دوران تیس فیصد کی عالمی کمی کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں