وزیراعظم کی طبی عملے کو حفاظتی اشیا فراہم کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2020
اجلاس کی سربرہی وزیراعظم نے کی—تصویر:فیس بک
اجلاس کی سربرہی وزیراعظم نے کی—تصویر:فیس بک

اسلام آباد: ملک میں ایک روز میں کورونا وائرس کے کیسز میں واضح اضافے کی وجہ سے وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ طبی عملے کو ذاتی تحفظ کے آلات (پی پی ای) فراہم کیے جائیں کیوں کہ وہ اس مہلک وائرس کے خلاف محاظ کے صفِ اول کے سپاہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایات کووِڈ-19 کی صورتحال پر منعقدہ ایک اجلاس میں دیں جس میں وفاقی وزرا اسد عمر، خسرو بختیار اور حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل شریک ہوئے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل افضل نے اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا کہ ملک کے 137 ہسپتالوں میں 3 ہزار 300 وینٹیلیٹرز ہیں اور پی پی ای فراہم کرنے کے لیے ہستالوں سے براہِ راست رابطہ کیا گیا جبکہ صوبوں کو 49 ہزار 500 ٹیسٹنگ کٹس فراہم کردی گئیں ہیں اور آئندہ چند روز میں مزید فراہم کردی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب سے ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ کیسز،ملک میں متاثرین 3700 سے متجاوز،اموات 53 ہوگئیں

اس کے علاوہ ایک اور اجلاس میں معاون خصوصی عثمان ڈار نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ عوام کو ٹائیگر فورس کے حوالے سے براہِ راست اپڈیٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت http://crt.covid.gov.pk پر لائیو اپڈیٹس چیک کی جاسکتی ہیں اور اب تک 7 لاکھ 39 ہزار افراد اس میں بطور رکن اپنا اندارج کرواچکے ہیں۔

دوسری جانب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معان خصوصی برائے صحت ڈاکٹڑ ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ صوبوں کو 5 لاکھ این95 ماسکس فراہم کیے جاچکے ہیں جو ان کی ضرورت سے بھی زیادہ تعداد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اندازے کے مطابق بلوچستان میں ایک ہزار 162 پی پی ایز کی ضرورت ہے لیکن ہم نے انہیں 5 ہزار 600 فراہم کیے لیکن اب بھی ہمیں شکایت موصول ہورہی ہیں کہ دیے گئے پی پی ایز ناکافی ہیں، بدقسمتی سے پی پی ایز کا استعمال وہ افراد کررہے ہیں جنہیں اس کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

ان کا کہنا تھا کہ پی پی ایز کے استعمال کے حوالے سے رہنما ہدایات کا اعلان 8 اپریل کو کیا جائے گا، آئیسولیشن وارڈ میں کام کرنے والے طبی عملے کو این 95 ماسکس پہننا چاہیے جبکہ صفائی کے عملے کو آئیسولیشن وارڈ میں بھی سرجیکل ماسکس پہننا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پی پی ایز کا غیر ضروری استعمال جاری رہا تو ہمارے پاس کبھی سامان کا ذخیرہ نہیں ہوگا، مزید یہ کہ نئے وینٹلیٹر درآمد اور پاکستان میں تیار کیے جارہے ہیں جن کی صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنادی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں