پاکستانی کا افغانستان میں امن کیلئے امریکی کوششوں کی حمایت کا اعادہ

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور زلمے خلیل زاد—فائل فوٹو: اے پی پی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور زلمے خلیل زاد—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: امریکا-طالبان معاہدے پر عملدرآمد کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی بحالی کے پیشِ نظر پاکستان نے افغانستان میں 19 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کو دہرا دیا۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور ریزولٹ سپورٹ مشن کمانڈر جنرل آسٹن اسکاٹ ملر کے مختصر دورے کے بعد امریکی سفارتخانے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستانی فوجی قیادت نے تنازع کے حل کے لیے سیاسی مفاہمت کے لیے اپنے عزم اور امریکی کاوشوں کے لیے اپنی حمایت کو دہرایا ہے‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ دونوں امریکی عہدیداروں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں افغانستان میں امن کے لیے امریکی کوششوں پر بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، طالبان امن مذاکرات، کب کیا ہوا؟

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف سے امریکی عہدیداروں نے ملاقات کی اور ’باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال بشمول افغان مہاجرین اور افغان مفاہمتی عمل پر بات چیت کی‘۔

ملاقات میں آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ کہ کووِڈ 19 سے پیدا ہونے والی صورتحال کے دوران افغان امن عمل اور خطے میں امن و استحکام کے تناظر میں محنت سے حاصل کردہ کامیابیاں رائیگاں نہیں جانی چاہئیں۔

ساتھ ہی انہوں نے امریکی عہدیداروں کو امن کے لیے پاکستان کی کوششوں اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے موجودہ صورتحال میں بین الاقوامی برادری سے ترقی پذیر دنیا کے مسائل دور کرنے میں مدد کرنے کی اپیل کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا،14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

مذکورہ دورہ امریکا کی جانب سے 29 فروری کو طالبان کے ساتھ ہوئے امن معاہدے پر عملدرآمد کے لیے کی جانے والے کوششوں کی کڑی ہے۔

اس سے قبل زلمے خلیل زاد نے طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا برادر سے پیر کے روز قطر میں موجود ان کے سیاسی دفتر میں ملاقات کی تھی۔

اس حوالے سے طالبان ترجمان سہیل شاہین نے بتایا تھا کہ ملاقات کی میزبانی قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کی‘۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں ’معاہدے پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، معاہدے کی خلاف ورزیوں اور دیگر مسائل اور ان کے حل پر بات چیت کی گئی‘۔

خیال رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے حال ہی میں 300 طالبان قیدی رہا کیے جاچکے ہیں جبکہ امریکا کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت افغان حکومت کو 5 ہزار قیدی جبکہ طالبان کو ایک ہزار قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں