ترقیاتی بجٹ میں مزید کٹوتی کا امکان

20 اپريل 2020
آئی ایم ایف نے کہا کہ ای ایف ایف کے فعال ہونے سے متعلق ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ایم ایف نے کہا کہ ای ایف ایف کے فعال ہونے سے متعلق ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی اضافی ہنگامی مالی امداد کے بعد 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے موجودہ سال اور مالی سال کے دوران پاکستان کے ترقیاتی اخراجات میں مزید کمی کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے تازہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے لیے ملک کے ترقیاتی اخراجات 34 فیصد یعنی 953 ارب روپے کم ہوجائیں جبکہ وائرس سے قبل کل ترقیاتی اخراجات 1437 ارب روپے تھا۔

مزیدپڑھیں: آئی ایم ایف، کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترف

صوبائی سالانہ ڈولپمنٹ پلانز (اے ڈی پیز) کے اخراجات میں 45 فیصد کمی ہوگئی، جو 844 ارب سے کم ہو کر 461 ارب روپے ہوجائےگا۔

وفاقی حکومت کا پبلک سیکٹر ڈولپمنٹ پروگرام میں 17 فیصد کمی ہوگی جو وائرس سے قبل 588 ارب روپے تھا جو کم ہو کر 458 ارب روپے ہوجائےگا۔

واضح رہے کہ حکومت نے پی ایس ڈی پی کے لیے 701 ارب روپے مختص کیے تھے اور منصوبہ بندی کے حکام مذکورہ رقم کے مکمل استعمال کرنے پر مصر تھے۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے وضاحت کی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آمدنی کے اہداف کے خلاف ناقص کارکردگی کی وجہ سے پہلے ہی ترقیاتی بجٹ کو کم کردیا گیا تھا لیکن بعد میں ملک بھر میں تعطل کی وجہ سے ترقیاتی سرگرمیاں رک گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: آئی ایم ایف کی حکومتوں کو مارکیٹ میں استحکام کیلئے مداخلت کی تجویز

انہوں نے کہا دھچکا دونوں طرف تھا کم محصولات کی وصولی اور نہ ہونے کے برابر تعمیراتی سرگرمیاں۔

اس کے علاوہ رواں سال سود کی ادائیگیوں میں 6 فیصد کمی کے ساتھ 28 کھرب 80 ارب روپے کے مقابلے میں 27 کھرب کا امکان ہے۔

اس میں سے سود کی بڑی تعداد ادائیگی تقریباً 23 کھرب 80 ارب روپے گھریلو قرض پر اور 326 ارب روپے غیر ملکی قرض پر ہوگی۔

اس کے برعکس دفاعی اخراجات میں 4 فیصد اضافہ ہوگا جو 11 کھرب 50 ارب روپے سے بڑھ کر 12 کھرب روپے ہوجائیں گے۔

آئندہ برس دفاعی بجٹ کا تخمینہ 13 کھرب 30 ارب روپے لگایا گیا جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا دبان سانچ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا عملہ اور حکومتی حکام آئی ایم ایف بورڈ کا دوسرا جائزہ جلد لانےکےلیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

مزیدپڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کی ’قابل ذکر پیش رفت‘ کا معترف، مذاکرات بے نتیجہ ختم

آئی ایم ایف نے کہا کہ ای ایف ایف کے فعال ہونے سے متعلق ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ ای ایف ایف سے متعلق اجلاس مارچ 2020 لئ اواخر میں معطل ہوگئے تھے جس میں ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت خریداری پر توجہ مرکوز تھی۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ گزشتہ برس جولائی میں 39 ماہ تک جاری رہنے والا پروگرام موثر رہے گا اور دونوں فریقین اس بات پر متفق ہیں۔

اس سے قبل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فنڈز کی نئی منظوری کے بعد جاری کردہ ایک اسٹاف رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ (آر ایف آئی) کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے کیونکہ آؤٹ لک (منظرنامے) کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے موجودہ ای ایف ایف کو حاصل کرنا مشکل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں