آئی ایم ایف پاکستان کی ’قابل ذکر پیش رفت‘ کا معترف، مذاکرات بے نتیجہ ختم

اپ ڈیٹ 15 فروری 2020
پاکستان نے حالیہ چند ماہ میں اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ — فائل فوٹو / رائٹرز
پاکستان نے حالیہ چند ماہ میں اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ — فائل فوٹو / رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پروگرام میں ’قابلِ ذکر پیش رفت‘ کی ہے تاہم اسٹاف لیول کی سطح پر ہونے والے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے اختتام پذیر ہوگئے اور آئی ایم ایف ٹیم ملک سے واپس چلی گئی۔

ٖڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ بات چیت جاری ہے اور ہم جلد اسٹاف کی سطح پر سمجھوتہ کرلیں گے۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ کون سے حل طلب معاملات باقی ہیں البتہ باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سربراہ کی غیر موجودگی کے باعث ریونیو کے حوالے سے واضح ہدایات اور حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں کے سلسلے میں مجوزہ منصوبے کے معاملات معاہدہ طے پانے سے قبل حل کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بیل آؤٹ پیکج کی دوسری قسط کیلئے آئی ایم ایف وفد سے حکام کی ملاقات

ایک اور ذرائع نے ان مسائل کے حل طلب ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ریونیو کے اہداف سے متعلق کچھ معاملات باقی رہ گئے ہیں جنہیں کچھ روز تک حل کرلیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ واشنگٹن میں پریزیڈنٹ ڈے کے باعث تعطیلات کے سبب آئی ایم ایف ٹیم کو واپس جانا پڑا اس لیے ہم نے اس کے بعد مذاکرات کا عمل مکمل کرنے پر اتفاق کیا، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

بات چیت کے حوالے سے باخبر ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حکام معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے کے لیے مرکزی بینک کا پالیسی ریٹ کم کرنے کی حمایت کررہے تھے تاہم آئی ایم ایف نے اسے مستحکم رکھنے پر اصرار کیا جس کے باعث حکام بھی توانائی کی قیمتوں میں تاخیر سے ایڈجسمنٹ پر ڈٹے رہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے 3 سے 13 فروری تک جاری رہنے والے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق پاکستان نے دسمبر تک تمام معاشی اہداف اور اسٹرکچرل بینچ مارکس حاصل کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ’ساختی اصلاحات‘ کرنے کا مطالبہ

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے حالیہ چند ماہ میں اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے اور ترقیاتی و سماجی اخراجات میں اضافہ کیا۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف اَرنسٹو رمریز ریگو نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کی مالی کارکردگی بہتر رہی اور اصلاحات کے شعبے میں پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں میں بھی استحکام آیا ہے، حقیقی ایکسچینج ریٹ کی مدد سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں توقعات سے زیادہ اضافہ ہوا۔

آئی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں ملک میں مہنگائی میں کمی کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف مشن کی جانب سے اقدامات کو سراہے جانے کے بعد پاکستان کو مارچ میں 45 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط ملنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے اس قرض پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے اب تک دو اقساط کی مد میں ایک ارب 45 کروڑ ڈالرز موصول ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پیکج کی دوسری قسط: پاکستان کیلئے 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر منظور

گزشتہ سال 3 جولائی کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔

منظوری کے بعد پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی لانے کے لیے فوری طور پر ایک ارب ڈالر جاری کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں