صدقہ فطر، فدیہ اور کفارہ صوم کے نصاب کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2020
صدقہ فطر، نماز عید سے قبل ادا کرنا ضروری ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک
صدقہ فطر، نماز عید سے قبل ادا کرنا ضروری ہے —فوٹو: شٹر اسٹاک

مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے فطرہ، فدیہ اور کفارہ صوم کا اعلان کردیا۔

اس حوالے سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق مفتی منیب الرحمٰن نے بتایا کہ رواں سال صدقہ، فطر اور فدیے کی کم از کم مقدار 100 روپے فی کس ہے۔

اسی طرح جو مسلمان 'جو'، 'کھجور'، 'کشمش' اور 'پنیر' کے حساب سے فطرہ ادا کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے نصاب کچھ اس طرح ہے۔

مزید پڑھیں: رواں سال زکوٰۃ کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر

جو کے حساب سے 320 روپے فی کس، کھجور کے حساب سے 1600 روپے فی کس، کشمش کے حساب سے 1920 روپے فی کس جبکہ پنیر کے حساب سے 3540 روپے کی کس کا نصاب ہے۔

بیان کے مطابق آٹے کے حساب سے ایک روزے کا فدیہ 125 روپے جبکہ 30 روزوں کا 3 ہزار 750 روپے رکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ جو کے حساب سے ایک روزے کا فدیہ 320 جبکہ 30 کا 9 ہزار 600 روپے، کجھور کے حساب سے ایک روزے کا فدیہ 1600 روپے اور 30 روزوں کا فدیہ 48 ہزار روپے رکھا گیا ہے۔

مزید یہ کہ کشمش کے حساب سے ایک روزے کا فدیہ 1920 روپے جبکہ 30 روزوں کا 57600 روپے ہے۔

رویت ہلال کمیٹی کے مطابق پنیر کے حساب سے فدیہ صوم 3540 روپے ہے جبکہ 3 روزوں کا فدیہ ایک لاکھ 6200 روپے نصاب رکھا گیا ہے۔

رویت ہلال کمیٹی کے مطابق دیگر نصاب میں 4 کلو گرام جو سے فطرے کی رقم 320 روپے ہے جبکہ 30 روزوں کا فدیہ 9 ہزار 600 روپے مقرر ہے۔

مزید پڑھیں: مسلمان کورونا کے باوجود ماہ صیام کی روح زندہ رکھنےکیلئے کوشاں

بیان کے مطابق کفارہ برائے صوم برائے 60 مساکین کے لیے آٹے کے حساب سے 7 ہزار 500 روپے، کھجور کے حساب سے 96 ہزار روپے، کشمش کے حساب سے ایک لاکھ 15 ہزار 200 روپے جبکہ پنیر کے حساب سے 2 لاکھ 12 ہزار 400 روپے رکھا گیا ہے۔

علاوہ ازیں مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ گندم کے حساب سے یہ فطرہ، فدیہ اور کفارات کی کم سے کم رقم ہے، جن حضرات کو اللہ تعالیٰ نے رزق میں کشادگی عطا کی ہے اور وافر دولت سے نوازا ہے ان پر نعمت مال کا تشکر لازم ہے اور وہ اپنی مالی حیثیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے جو، کھجور، کشمش یا پنیر کے حساب سے فطرہ، فدیہ اور کفارات ادا کریں۔

واضح رہے کہ صدقہ فطر عید کی نماز سے قبل ادا کرنا ضروری ہے جبکہ گھر کے سربراہ کو اپنے پیاروں یعنی بیوی اور بچوں وغیرہ کا فطرانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں