اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رواں سال کے لیے زکوٰۃ کٹوتی کا نصاب 46 ہزار 329 روپے مقرر کردیا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے زکوٰۃ کے نصاب کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں تمام بینکوں کو زکوٰۃ کی کٹوتی کے نصاب سے آگاہ کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق 46 ہزار 329 روپے سے کم رقم پر زکوٰۃ لاگو نہیں ہوگی۔

اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت جاری کی کہ یکم رمضان کو تمام بینک زکوۃ کی مقرر نصاب پر کٹوتی کریں۔

خیال رہے کہ زکوٰۃ کی کٹوتی تمام سیونگ بینک اکاونٹس پر لاگو ہوگی جبکہ منافع و نقصان کی بنیاد پر کام کرنے والے اکائونٹس سے بھی زکوۃ کی کٹوتی کی جائے گی۔

گزشتہ سال حکومت پاکستان نے ملک میں زکوٰۃ کٹوتی کے لیے کم سے کم نصاب 44 ہزار 415 روپے مقرر کیا گیا تھا۔

2018 میں 39 ہزار 198 روپے جبکہ 2017 میں زکوٰۃ کٹوتی کا نصاب 38 ہزار 405 روپے کی حد پر مقرر کیا گیا تھا۔

مالی سال 2018 اور 2019 میں ہی بینکوں نے 8 ارب روپے کے قریب کی زکوۃ جمع کی تھی۔

سلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانب سے عام طور پر رمضان میں زکوۃ دی جاتی ہے مگر مشکل کی اس گھڑی میں مخیر حضرات کی جانب سے بے بس اور غریب انسانوں کی مدد کے لیے آگے آنا اس ملک کے لیے بہت بڑی غنیمت ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں رمضان کا آغاز 24 یا 24 اپریل کو ہوگا جس کے لیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 23 اپریل کو ہوگا۔

حکومت اور علمائے کرام کے درمیان رمضان المبارک میں تراویح، نمازوں اور اعتکاف کے حوالے سے مشروط اتفاق ہوا ہے۔

20 نکات جن پر اتفاق ہوا

  • مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔

  • اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے۔

  • جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اْس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں۔

  • نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔

  • جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔

  • 50 سال سے زائد عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔

  • مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے، سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔

  • مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔

  • اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔

  • مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رہے، ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔

  • مسجد اور امام بارگاہ انتظامیہ یا ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنا سکے۔

  • مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہو گی۔

  • وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں، صابن سے 20 سیکنڈ ہاتھ دھو کر آئیں۔

  • لازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں۔

  • اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں، گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں۔

  • موجودہ صورتحال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے۔

  • مسجد اور امام بارگاہ میں اجتماعی افطار اور سحر کا انتظام نہ کیا جائے۔

  • مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں۔

  • مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں