سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے اضافی فلائٹس چلانے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2020
زلفی بخاری نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو جلد از جلد وچن واپسی لانے کی یقین دہانی کرائی— اسکرین شاٹ
زلفی بخاری نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو جلد از جلد وچن واپسی لانے کی یقین دہانی کرائی— اسکرین شاٹ

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذالفقار بخاری نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے آئندہ ہفتے سے اضافی فلائٹس چلانے کا عندیہ دیا ہے۔

سعودی عرب میں پاکستانی برادری سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان اس وقت سعودی عرب سے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے ہر ہفتے دو فلائٹس چلا رہا ہے اور آئندہ مرحلے میں اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا متاثرین 15 ہزار سے زائد، پنجاب کے بعد سندھ میں بھی اموات 100 ہوگئیں

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں ان فلائٹس کی تعداد 3 سے 5 تک کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہا ہوں اور پاکستانیوں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران اپنے شہریوں کو مستقل بنیادوں پر وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل زلفی بخاری نے کہا تھا کہ ملک ہر ہفتے 2 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی استعداد رکھتا ہے اور اس تعداد کو 6 ہزار تک بڑھایا جا چکا ہے جبکہ اس تعداد میں مزید اضافہ کر کے 8 ہزار تک لے جایا جا سکتا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا تھا کہ حکومت پر دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کی ذمے داری ہے اور ترجیح ان پاکستانیوں کو دی جا رہی ہے جو وہاں محصور ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'قرنطینہ میں 2 دن رہنے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی جائے، یہ ضروری نہیں'

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں 15 ہزار 500 پاکستانی ہیں جو فوری طور پر وطن واپس آنا چاہتے ہیں جس میں 6 ہزار بے روزگار مزدور ہیں، ساڑھے 3 ہزار ایسے افراد ہیں جو چھٹیاں لے چکے ہیں جبکہ بقیہ افراد بھی مختلف وجوہات کی وجہ سے واپس آنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بیروزگار مزدوروں میں وہ افراد شامل ہیں جنہیں سعودی کمپنیوں نے اس وبا سے قبل ہی اپنے اداروں سے نکال دیا تھا۔

زلفی بخاری نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 3 ہزار 66 مزدور ایسے ہیں جنہیں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سعودی کمپنیوں نے نکالا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے تمام پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ وطن واپس آنے کے خواہشمند افراد میں بیمار افراد کو ترجیح دیں جبکہ لاشوں کو بھی پاکستان واپس لانے کے لیے انتظامات کیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’اسرائیل سے تعلقات بحال‘ کرنے پر مبنی سعودی ڈراما تنازع کی زد میں آگیا

معاون خصوصی نے تمام اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کی کہ وہ غیر ضروری طور پر پاکستان کا سفر کرنے سے گریز کریں اور ان لوگوں کو موقع دیں جن کا کورونا وائرس کی وجہ سے ویزا ختم یا نوکریاں جا چکی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو ملازموں کو نہ نکالنے کا حکم دیا تھا اور ہم سعودی عرب کی حکومت کے شکر گزار ہیں جو ہمارے ملک کے لوگوں سے دیگر ملکوں کے شہریوں کی نسبت بہتر رویہ رکھے ہوئے ہے۔

زلفی بخاری نے دعویٰ کیا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو کورونا وائرس کی وبا کے دوران وطن واپس لانے کے لیے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو عالمی سطح پر بھی بہت زیادہ سراہا گیا جبکہ سعودی عرب میں اپنے ہم وطنوں کا خیال رکھنے پر انہوں نے پاکستانی برادری کے جذبہ خیر سگالی کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا لاک ڈاؤن: بھارتی جوڑے نے شادی کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لے لیا

اس اجلاس کا انعقاد وزارت سمندر پار پاکستانی نے کیا تھا تاکہ سعودی عرب میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے لیے جانے والے اقدامات کے بارے میں سراہا جا سکے۔

اجلاس میں سعودی میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصل خانے کے عہدیداران سمیت 50 سے زائد افراد نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں