مارچ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں واضح کمی

اپ ڈیٹ 13 مئ 2020
اپریل میں نافذ ہونے والے مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کہیں زیادہ ہوں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
اپریل میں نافذ ہونے والے مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کہیں زیادہ ہوں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: ملک میں لاک ڈاؤن کے دوران صنعتوں کے بند ہونے کے باعث بڑے پیمانے پر ہونے والی مینوفیکچرنگ یعنی لارج اسکیل مینوفیچکرنگ (ایل ایس ایم) کی پیداوار مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیاد پر 22.95 فیصد کم ہوگئی۔

پاکستان ادارہ شماریات (پی ایس بی) کے جاری کردہ اعداد و شمار مارچ کے دوران عالمی معیشت کی سست روی کے مقامی مینوفیکچرنگ پر اثرات ظاہر کرتے ہیں جب صوبوں میں جزوی لاک ڈاؤن نافذ تھا۔

تاہم آئندہ ماہ جب پی ایس بی ڈیٹا جاری کرے گا تو اس میں اپریل میں نافذ ہونے والے مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کہیں زیادہ ہوں گے۔

ماہانہ بنیادوں پر لارج اسکیل مینوفیکچرنگ فروری کے مقابلے مارچ میں 21.99 فیصد کم رہی۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 19-2018: سست معیشت، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بھی کمی کا باعث

فروری میں کووِڈ 19 کے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ پر اثرات بہت معمولی تھے اور سالانہ بنیاد پر اس میں 1.15 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 0.91 فیصد کمی ہوئی تھی۔

اسی طرح مالی سال 20-2019 کے جولائی تا مارچ کے دوران ایک سال قبل کے مقابلے میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 5.4 فیصد کم ہوئی۔

خیال رہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن جزوی طور پر ختم کر کے برآمداتی صنعتوں کو بین الاقوامی آرڈرز پورے کرنے کے لیے اپنے افعال بحال کرنے کی اجازت دی تھی۔

اس کے ساتھ مقامی ضروریات کو پورا کرنے والی صنعتوں کی بحالی کی بھی اجازت دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7 فیصد کمی

واضح رہے کہ ملک کی مجموعی مینوفیکچرنگ میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا حصہ 80 فیصد ہے اور یہ مجموعی قومی پیداوار کے تقریبا 10.7 فیصد کے برابر ہے۔

اس کے مقابلے میں چھوٹے پیمانے پر ہونے والی مینوفیکچرنگ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.8 فیصد اور ثانوی سیکٹر کے 13.7 فیصد کے برابر ہے۔


یہ خبر 13 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں