ماہرین کے مطابق اجتماعی مدافعت کا تصور انتہائی خطرناک ہے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 19 مئ 2020
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس معمولی زکام نہیں ہے—تصویر: فیس بک
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس معمولی زکام نہیں ہے—تصویر: فیس بک

اسلام آباد: وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ماہرین کی ایک کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ بغیر احتیاطی تدابیر کے لاک ڈاؤن میں نرمی سنگین نتائج کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کمیٹی کے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کا حل وزیراعظم عمران خان کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس معمولی زکام نہیں ہے اور بتایا کہ ان کی وزارت میں ماہرین نے 3 پہلوؤں پر رائے دی۔

فواد چوہدری کے مطابق ماہرین کا کہنا تھا کہ اجتماعی مدافعت (herd immunity) کا تصور انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے اور اس طرح کی کوئی حکمت عملی ہر گز نہیں اپنانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز 43 ہزار 336، صحتیاب افراد کی تعداد 12 ہزار سے متجاوز

کمیٹی کی آرا کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان میں کورونا کا زیادہ دباؤ جون کے وسط تک سامنے آئے گا۔

واضح رہے کہ کمیٹی ماہرین کی رائے چیف جسٹس گلزار احمد کی جانب سے ملک بھر میں شاپنگ سینٹرز کھولنے کی ہدایات کے بعد سامنے آئی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سوال کیا تھا کہ مالز کو بند رکھنے کی کیا منطق ہے؟ تاہم سپریم کورٹ کے احکامات ٹیلی ویژن پر نشر ہوتے ساتھ ہی پیر کے روز تک بند متعدد دکانیں کھول دی گئیں۔

علاوہ ازیں اسلام آباد کے سیکٹر آئی 8 میں واقع مردوں کے سیلون کے مالک رضوان احمد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنی دکان 2 ماہ بعد کھولی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی پہلی ویکسین کے انسانوں پر ابتدائی نتائج سامنے آگئے

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے قومی اسمبلی کے متعدد اراکین اور عملے میں کورونا وائرس کیسز سامنے آنے کے بعد اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہونا چاہیے، ملک کی سیاسی قیادت کوغیر ضروری طور پر خطرے میں کیوں ڈالا جارہا ہے۔

بعدازاں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی درخواست کے باوجود فواد چوہدری نے 3 پارلیمانی رپورٹرز اور 2 سینیٹرز کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اجلاس میں شرکت کا ارادہ ملتوی کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب طے ہے کہ ان کو کورونا وائرس پارلیمان کی عمارت سے لگا لہٰذا ارادہ ملتوی کر رہا ہوں امید ہے جلد ورچووَل سیشن بلایا جائیگا جہاں تسلی سے بات ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ممالک سے 400 خواتین ڈاکٹر سندھ میں کورونا مریضوں کی نگرانی میں مصروف

مزید برآں جراثیم کش محلول اور سینیٹائزرز کی برآمدات کے حوالے سے وزیر سائنس نے کابینہ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کی اشیا برآمد کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو قابل ذکر قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ پاکستان میڈیکل مرچنڈائز اور مواد کا بڑا برآمد کنندہ بن جائے گا‘۔

علاوہ ازیں انہوں نے پاکستان سائنس فاونڈیشن اور ایچ ای سی کی ایک مشترکہ تحقیق کا آغاز کرنے کا بھی اعلان کیا تھا تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ کورونا صنعتوں کو کیسے متاثر کرے گا کون سی صنعت ختم ہوں گی اور کون سی نئی صنعتیں ان کی جگہ لیں گی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ایچ ای سی اس اسٹڈی کے نتائج کے مطابق یونیورسٹیز کو اپنے ڈگری پروگرامز میں تبدیلی کے لیے کہے گا۔

خیال رہے ملک میں کورونا وائرس سے 43 ہزار 336 افراد کورونا وائرس سے متاثر جبکہ 926 جاں بحق ہوچکے ہیں۔


یہ خبر 19 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں