سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کورونا کی علامت قرار

اپ ڈیٹ 19 مئ 2020
برطانیہ سے قبل امریکا بھی اس علامت کو سرکاری فہرست میں شامل کر چکا ہے1فوٹو: رائٹرز
برطانیہ سے قبل امریکا بھی اس علامت کو سرکاری فہرست میں شامل کر چکا ہے1فوٹو: رائٹرز

برطانوی و امریکی ماہرین سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ماہرین بھی سونگھنے اور چکھنے کی حس یا صلاحیت سے محرومی کو ممکنہ طور پر کورونا کی ایک علامت قرار دیتے رہے ہیں۔

تاہم اب برطانوی حکومت نے ماہرین کی رائے کے مطابق (Anosmia) جسے اردو میں (عدم شامہ) بھی کہا جاتا ہے، اسے کورونا وائرس کی علامات کی فہرست میں شامل کرلیا۔

Anosmia یا عدم شامہ کو حرف عام میں سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محرومی کو کہتے ہیں اور عام طور پر انسان مذکورہ مسئلے سے اس وقت دوچار ہوتا ہے جب وہ کسی بھی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہوجاتا ہے، جیسے شدید نزلہ و زکام میں بھی یہ مسئلہ ہوسکتا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق برطانوی حکومت کے 4 اعلیٰ طبی عہدیداروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بتایا کہ 18 مئی سے Anosmia یعنی سونگھنے اور چکھنے کی حس کے ختم ہونے کو کورونا کی علامت کے طور پر دیکھا اور سمجھا جائے اور اس مسئلے کا شکار ہونے والے افراد کو فوری طور پر کم از کم ایک ہفتے تک قرنطینہ میں رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وہ علامت جو 3 دن میں ظاہر ہوسکتی ہے

مذکورہ مسئلے کو کورونا کی علامت قرار دینے پر انگلینڈ کے ڈپٹی چیف میڈیکل افسر پروفیسر جوناتھن وان ٹم کا کہنا تھا کہ اس سے ملک میں کورونا کے کیسز کی بخار اور کھانسی کی علامات والے کیسز کی تعداد 91 فیصد سے بڑھ کر 93 فیصد تک ہوجائے گی۔

جب ان سے سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت کو سرکاری فہرست میں شامل کرنے پر تاخیر سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اس کو تاخیر سے علامات میں کیوں شامل کیا گیا مگر سوال یہ ہے کہ ایسی کون سی علامات ہیں جو کورونا کے حوالے سے انتہائی بری یا اچھی ثابت ہوسکتی ہیں۔

برطانیہ کی جانب سے سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہونے کو سرکاری فہرست میں علامات کے طور پر ایک ایسے وقت میں شامل کیا گیا ہے جب حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ علامات کورونا کے مریضوں میں تیسرے دن ہی سامنے آ سکتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے شکار افراد میں اکثر تیسرے دن سونگھنے کی حس کم ہونے لگتی ہے جبکہ اسی عرصے میں بیشتر مریض چکھنے کی حس سے بھی محروم ہونے لگتے ہیں۔

درحقیقت مارچ سے ہی سائنسدانوں کی جانب سے سونگھنے اور چکھنے کی حسوں میں اچانک کمی آنا یا مکمل ختم ہوجانا کورونا وائرس کی علامات کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی حکومت نے بھی گزشتہ ماہ اپریل میں سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محرومی کی علامت کو کورونا کی 6 نئی علامات میں شامل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے کورونا وائرس کی 2 نئی ممکنہ علامات سامنے آگئیں

امریکی حکومت نے بھی کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے ایک تحقیق کے بعد سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت کو سرکاری طور پر علامات میں شامل کیا تھا۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اچانک سونگھنے یا چکھنے کی حس سے اچانک محرومی کا سامنا کرنے والے افراد میں کسی اور انفیکشن کے مقابلے میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا امکان 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشتر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں