پاکستان کی اقوامِ متحدہ میں او آئی سی کا غیر رسمی گروپ تشکیل دینے کی کوشش ناکام

اپ ڈیٹ 27 مئ 2020
یہ اجلاس او آئی سی سفیروں کا معمول کا اجلاس تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ اجلاس او آئی سی سفیروں کا معمول کا اجلاس تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد:متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے پاکستان کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں اسلاموفوبیا پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سفیروں کا ایک غیر رسمی گروپ تشکیل دینے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

اس حوالے سے ایک سینئر سفارتکار نے ڈان کو بتایا کہ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوامِ متحدہ میں او آئی سی اراکین کے سفیروں کے ایک وِرچووَل اجلاس میں اسلاموفوبیا کا معاملہ اجاگر کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اجلاس او آئی سی سفیروں کا معمول کا اجلاس تھا جس میں دیگر معاملات پر بھی گفتگو کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے، کشمیر کی خودمختاری کی حمایت کا اعادہ

پاکستان کے مندوب نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی حالت زار کو بطور خاص اجاگر کیا جنہی بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ کورونا وائرس کے دوران بھارت میں اسلاموفوبیا میں مزید اضافہ ہوا جبکہ ساتھ ہی انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات مثلاً وہاں غیر کشمیریوں کو مستقل رہائش کی اجازت جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔

مندوب منیر اکرم نے او آئی سی اجلاس کے اراکین کو بھارت سے دھوکا کھانے کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ اقدامات پر غور کرنے کے لیے او آئی سی ممالک کا ایک گروپ قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: یو اے ای میں اسلاموفوبیا کے حامل بھارتی مشکلات کا شکار، سابق بھارتی سفیر کی صفائیاں

تاہم مالدیپ کے میڈیا کے مطابق ان کے مندوب تھیلمیذاہ حسین نے ’بھارت کو تنہا‘ کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پر اسلاموفوبیا کا الزام حقائق کے منافی اور جنوبی ایشیا میں مذہبی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہے۔

دوسری جانب اجلاس کی سربراہی کرنے والے متحدہ عرب امارات کے سفیر نے اسلاموفوبیا پر غیر رسمی گروہ تشکیل دینے کی پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کا گروپ قائم کرنا او آئی سی کے وزرائے خارجہ گروپ کا استحقاق ہے۔

تاہم اقوامِ متحدہ میں تعینات پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ اس قسم کا گروپ تشکیل دینا او آئی سی کی سطح پر بھی ایک معمول کی بات ہے جسے سفیر تشکیل دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی، ملائیشیا کا 'اسلاموفوبیا' کا مقابلہ کرنے کیلئے چینل شروع کرنے کا فیصلہ

منیر اکرم کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کے گروپس لابی کی کوششوں میں مدد، ایک پریشر گروپ کے طور پر کام اور اکٹھا قرار داد پیش کرنے میں معاون ہوسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا تھا بعد میں اقوامِ متحدہ میں یو اے ای مشن نے پاکستانی مشن کو بتایا کہ اس قسم کا گروپ قائم کرنے کے قواعد میں الجھن کی وجہ سے اس طرح کا گروپ بنانے کی اجازت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں