پراسرار گمشدگی کے بعد ’’بیٹ وومین‘‘ منظر عام پر آگئیں، کورونا سے متعلق اہم گفتگو

اپ ڈیٹ 27 مئ 2020
سائنس کو سیاست زدہ کیا جارہا ہے جو بہت افسوس ناک ہے، شی زینگ لی — فائل فوٹو / اے ایف پی
سائنس کو سیاست زدہ کیا جارہا ہے جو بہت افسوس ناک ہے، شی زینگ لی — فائل فوٹو / اے ایف پی

چین کی معروف ورولوجسٹ نے کئی ماہ سے منظرعام سے غائب رہنے کے بعد سرکاری ٹی وی کو پہلے انٹرویو میں خبردار کیا ہے کہ کورونا کئی خطرناک وائرسز میں سے ایک ہے جبکہ اس معاملے میں سائنس کو سیاست زدہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

شی زینگ لی کے، جو چمگادڑوں اور اس سے منسلک وائرسز پر تحقیق کی وجہ سے 'بیٹ وومین' کے نام سے پہچانی جاتی ہیں، کے پراسرار طور پر غائب ہونے کے باعث ووہان کی لیبارٹری سے کورونا وائرس کے جنم لینے کی افواہیں سامنے آئی تھیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کے مطابق شی زینگ لی نے رواں ماہ کے اوائل میں چینی سوشل میڈیا 'وی چیٹ' اکاؤنٹ پر مغرب کی طرف جھکاؤ اور ملک سے غداری کرنے کی 'افواہوں' کی تردید کرتے ہوئے اپنی حالیہ زندگی کی تصاویر شیئر کی تھیں۔

منگل کو چین کے سرکاری ٹیلی ویژن 'سی جی ٹی این' کو انٹرویو کے دوران انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان الزامات کا بلاواسطہ حوالہ دیا جن میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولوجی (ڈبلیو آئی وی) میں بنایا گیا، شی زینگ لی چمگادڑوں پر تحقیق کی سربراہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی نااہلی کی وجہ سے وائرس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں، ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ وہ اور دیگر ریسرچرز کے گروپ نے 30 دسمبر کو کورونا وائرس کے نمونے حاصل کیے اور ان پر تحقیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مختصر عرصے میں ہم یہ جان چکے تھے کہ ان نمونوں میں نئی قسم کا کورونا وائرس ہے، جس کے بعد ہم نے مزید تحقیق کی اور یہ بات مسلمہ ہوگئی جس کے بعد ہم نے اسے 'نوول کورونا وائرس' کا نام دیا۔'

چینی محقق نے کہا کہ ان کی تحقیق کے نتائج عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو 12 جنوری کو جمع کرائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے ٹرانس جینک چوہوں پر جانوروں میں انفیکشن کا تجربہ 6 فروری کو مکمل کر لیا جس کے بعد یہی تجربہ بندروں پر 9 فروری کو مکمل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں تجربات سے معلوم ہوا کہ جس کورونا وائرس کو ہم نے تحقیق کے دوران آئیسولیٹ کیا تھا وہ نامعلوم نمونیہ کی وجہ بن رہا تھا۔

شی زینگ لی نے امریکی صدر کے الزامات سے متعلق کہا کہ 'میرے خیال میں سائنس کو سیاست زدہ کیا جارہا ہے جو بہت افسوس ناک ہے، دنیا بھر کے سائنسدان ایسے الزامات نہیں سننا چاہیں گے۔'

مزید پڑھیں: امریکا کا چین اور روس پر وائرس کی سازشوں میں ’ہم آہنگی‘ کا الزام

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تحقیق جاری رکھیں گی کیونکہ ایسے کئی اقسام کے چمگادڑ اور دیگر جنگلی جانور موجود ہیں جو کئی وائرسز کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اب تک جن وائرسز کو دریافت کیا ہے وہ صرف چند ہیں، اگر ہم نئی متعدی بیماریوں سے انسانوں کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں جنگلی جانوروں میں موجود نامعلوم وائرسز سے متعلق جاننا ہوگا اور پیشگی تنبیہ دینی ہوگی۔'

واضح رہے کہ امریکا اور دنیا کے کئی دیگر ممالک کے قائدین کی جانب سے وائرس کے آغاز سے متعلق تحقیقات کرانے کی چین مزاحمت کر رہا ہے، وائرس سے متعلق ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ اس نے ووہان کی ایک جانوروں کی اس مارکیٹ سے جنم لیا جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولوجی کے قریب واقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں