امریکا ڈبلیو ایچ او سے تعلقات ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، یورپی یونین

31 مئ 2020
انہوں نے کہا کہ وہ اقدامات جو بین الاقوامی کوشوں کو کمزور کرتے ہیں ان سے گریز کیا جانا چاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ وہ اقدامات جو بین الاقوامی کوشوں کو کمزور کرتے ہیں ان سے گریز کیا جانا چاہیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

یورپی یونین نے امریکا پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے اپنے تعلقات ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

واضح رہے کہ امریکا نے ڈبلیو ایچ او پر چین کی 'کٹھ پتلی' ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر 'عالمی ادارہ صحت کے چین سے جانبدار' ہونے پر برہم

یورپی کمیشن کے صدر اروسولا وان ڈیر لیین اور یورپی یونین کے سفارتکار جوزپ بوریل نے مشترکہ طور پر کہا کہ وبا ایک عالمی خطرہ ہے اور اس وقت باہمی تعاون اور مشترکہ حل پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اقدامات جو بین الاقوامی کوشوں کو کمزور کرتے ہیں ان سے گریز کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پس منظر کے تناظر میں ہم امریکا کے اپنے فیصلے پر نظرثانی پر زور دیتے ہیں۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے امریکا اس اقدام کی مذمت کی ہے اور اس مسئلے پر واشنگٹن سے بات چیت کا وعدہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر نے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روک دیے

انہوں نے جرمن میڈیا کو بتایا کہ امریکا کا فیصلہ ’غلط وقت پر غلط سگنل ہے‘ کیونکہ عالمی سطح پر کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین نے اقوام متحدہ کو بھی کورونا وائرس کے معاملے پر اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کا کہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شدید تنقید پر کہا تھا کہ وبائی امراض کم ہونے کے بعد اس کی کارکردگی پر نظرثانی کریں گے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ (یو این) کی ذیلی تنظیم پر سنگین الزامات عائد کرنے کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت سے کورونا وائرس سے متعلق تمام تر تعلقات اور روابط ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتباہ جاری کرنے کے باوجود عالمی تنظیم نے مؤثر اقدامات نہیں اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈنگ روکنے کے امریکی فیصلے پر 'افسوس' ہے، عالمی ادارہ صحت

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کو امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم اب دوسری تنظیموں اور ضرورت مند ممالک کو فراہم کی جائے گی تاکہ وبا سے نمٹا جا سکے۔

امریکی صدر کے مطابق چین کی بدنیتی کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں لوگ مرے اور وبا سے امریکا میں ہی ایک لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت سے روابط منقطع کرنے کے اعلان پر عمل کب تک ہوگا اور کیا امریکا مکمل طور پر عالمی تنظیم سے علیحدگی اختیار کرے گا یا صرف کورونا کی وبا کے حوالے سے وہ اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم سے روابط منقطع کرے گا۔

یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کا قیام 1948 میں اقوام متحدہ نے کیا تھا اور عالمی تنظیم کے ساتھ امریکی معاہدے کے مطابق واشنگٹن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جب بھی چاہے ڈبلیو ایچ او کی رکنیت چھوڑ سکتا ہے۔

امریکا کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں چین نے آئندہ 2 سال تک عالمی ادارہ صحت کو 2 ارب ڈالر کی رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں