مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 27 اگست 2020
زاہد حفیظ  چوہدری نے کہا کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بناکر اپنی قبر کھودی ہے، فاروق عبداللہ

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج کشمیر میں غیرانسانی فوجی محاصرے، مواصلات پر پابندی اور ہر طرز کی آزادی پر پابندی کا 388واں دن ہے اور گزشتہ چند دنوں میں قابض بھارتی فوجیوں نے کواڑہ، باڑہ مولا اور شوپیاں کے اضلاع میں مزید 4 نوجوانوں کو شہید کردیا۔

بیان میں کہا گیا کہ سینئر حریت قیادت اور ہزاروں کشمیری نوجوان پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے بدترین قوانین کے سبب غیرسنجیدہ الزامات پر قید میں ہیں۔

پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ترجمان نے بھارت سے گزشتہ سال5اگست کو ہونے والی اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائیوں کو روکنے، پابندیوں کو ختم کرنے، تمام قیدیوں کو رہا کرنے اور مقبوضہ علاقے میں سخت قوانین کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے پلوامہ حملے پر بھارتی چارج شیٹ کو مسترد کردیا

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں 5 اگست کے بعد جاری کردہ ڈومیسائل کو بھی کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ اور انسانی حقوق کے مبصرین اور تنظیموں تک غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر اعلانیہ رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے بھارت کے متشدد بیانات اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خطرناک نتائج کا ادراک کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کو کشمیریوں کے خلاف اپنے جرائم کا جوابدہ بنانے کیلئے تمام طریقے استعمال کرنا چاہیے۔

کلبھوشن یادیو کیس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت اس سلسلے میں پاکستان کی کاوشوں کو ناکام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا مؤقف پِٹ رہا ہے، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یادیوکی سزا پر نظرثانی پاکستانی قوانین کے مطابق ہوگی اور بھارت سے معاملے میں پاکستانی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا۔

ترجمان نے افغان امن عمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک اہم مرحلے پر پہنچ گیا ہے اور پاکستان دیگر معاملات کے حل کے بعد بین الافغان بات چیت کے جلد آغاز کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کے زیرقیادت اور افغانوں کے اپنے امن عمل پر یقین رکھتا ہے اور وہ امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شہریت قانون کیخلاف مظاہروں کا منتظم طالبعلم دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو باور کراتے رہے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق اور آزادی کو سلب کرنے کا نوٹس لیں جو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شاہ محمود قریشی نے چین کا دو روزہ کامیاب دورہ کیا جس میں کووڈ19 کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات اور باہمی مفادات کے حامل عالمی و علاقائی معاملات پر گفتگو ہوئی۔

زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا کہ دونوں فریقین نے باہمی مفادات کے تحفظ، قومی مفادات کے حامل معاملات پر ایک دوسرے سے تعاون اور خطے کے امن، خوشحالی اور ترقی پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: پاک-چین مشترکہ اعلامیے پر بھارت کا 'غیر ذمہ دارانہ' بیان مسترد

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اعلیٰ معیاری ترقی کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے اور کووڈ19 اور کے اثرات کو کم کرنے اور ترقی کی راہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے بھی اپنا اصولی موقف برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازع ہرامن طریقے سے اقوام متحدہ متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں