کراچی: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کراچی میں بجلی کے مسائل پر عوامی سماعت میں کراچی کی عوام شہر کو بجلی فراہم کرنے والے واحد ادارے 'کے الیکٹرک' کے خلاف پھٹ پڑی اور سماعت میں شدید نعرے بازی بھی ہوئی، جس سے یہ بدنظمی کا شکار ہوگئی۔

شہر قائد میں بجلی کے مسائل پر نیپرا کی جانب سے عوامی سماعت کا انعقاد کیا گیا، جہاں کے الیکٹرک حکام کے ساتھ ساتھ شہر کی تاجر برادری کے نمائندے، سیاسی جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی اور عوام شریک ہوئے۔

دوران سماعت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروق نے کہا کہ ہم یہاں ابھی کوئی فیصلہ کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ آج یہاں کراچی کے عوام کے مسائل سننے کے لیے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سنگل پوائنٹ ایجنڈا پر کام کرنے کے لیے آئے ہیں، کراچی والے آج ہمیں زمینی حقائق سے آگاہ کریں گے۔

چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ ابھی سپریم کورٹ نے بھی کے الیکٹرک اور نیپرا سے ازخود نوٹس پر ایکشن طلب کیا تھا، عدالت عظمیٰ عوامی مسائل کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ یہاں آئے شہری اپنے کیس کو اچھے سے سامنے لائیں گے، ہمیں یہاں آج مسائل کے لیے بات کرنی ہے، شہریوں کو اگر اچھی سروس نہیں دی جارہی ہے تو ہمارا فرض ہے کہ ان معاملات کو فوری دیکھیں۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کیخلاف اقدامات پر حکم امتناع خارج، نیپرا قانون کے سیکشن 26 پر عملدرآمد کا حکم

چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ ہمارا کام صرف فیصلے دینا نہیں بلکہ تکنیکی مسائل بھی جانچنہ ہے۔

عوامی سماعت کے دوران ایوان صنعت و تجارت کراچی کے سابق صدر سراج قاسم نے معاملے پر بولنا چاہتا تو اس دوران ان کی اور چیئرمین نیپرا کی تلخ کلامی ہوئی۔

سراج قاسم تیلی نے کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے تو تاجر برادری ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیار ہے۔

اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کے الیکٹرک کا لائسنس بھی تبدیل ہوجائے اور نیا پلیئر بھی سامنے نہ آئے، جس پر سراج قاسم تیلی نے انہیں جواب دیا کہ آپ کا سوال غلط ہے۔

سراج قاسم نے کہا کہ میں بہت بے باک گفتگو کرنے والا انسان ہوں، ہرقسم کی بات کرسکتا ہوں، اسی کے جواب میں چیئرمین نیپرا نے کہا کہ میں بھی بہت بے باک ہوں لیکن آپ سے جو سوال کیا ہے اس کا جواب دیں۔

چیئرمین نے کہا کہ یہ کوئی مشاعرہ یا سیاسی جلسہ نہیں، نیپرا کی عدالت ہے یہاں ماحول برقرار رکھا جائے۔

اس موقع پر چیئرمین پاکستان ہوزری مینوفیکچرز ایسوسی ایشن جاوید بلوانی نے بھی چیئرمین نیپرا سے یہ شکوہ کیا کہ آپ ان اسٹیک ہولڈرز کو نہیں سنیں گے تو نیپرا یہاں کیوں آیا ہے۔

تاہم اس موقع پر سماعت میں بدنظمی اس وقت ہوئی جب چیئرمین نیپرا کی جانب سے یہ کہا گیا کہ جو منظم انداز میں بات نہیں کرے گا اسے ہال سے باہر نکال دیں۔

جس پر وہاں موجود عوام نے شدید شور شرابا کیا اور کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی۔

عوام کی جانب سے کہا گیا کہ کیا ہمیں یہاں وقت ضائع کرنے کے لیے بلوایا گیا ہے؟ ساتھ ہی سماعت میں انصاف فراہمی کے لیے نعرے بازی بھی کی گئی۔

اس موقع پر سماعت میں موجود ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ نیپرا خودمختار ادارہ ہے قوانینِ میں تبدیلی کرسکتا ہے جبکہ دیگر کمپنیز کو بھی بجلی کی فراہمی اور جنریشن کی اجازت دی جائے۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے سیکڑوں افراد کو یک جنبش قلم پر نکال دیا، کے الیکٹرک کے پاس کراچی میں موجود زیر زمین کیبلز کی کوئی ڈرائنگ نہیں فالٹ کیسے دورہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران پورا شہر 5 بجے بند ہورہا تھا لیکن پھر بھی لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پراڈکٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے لیکن پراڈکٹ سستی ہونے کے بجائے مہنگی ہورہی ہے، یہ کون سا کنزیومر رائٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ سے ہلاکتوں کے مقدمے میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے، چیف جسٹس

سماعت مکمل ہوگئی، اب فیصلہ جاری ہوگا، ترجمان نیپرا

کے االیکٹرک کے حوالے سے ہونے والی سماعت کئی گھنٹے بعد مکمل ہوئی جس کے بعد ترجمان نیپرا نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مزید سماعت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سماعت کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن لیا گیا، اب فیصلہ جاری ہوگا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اگلے 10 روز تک نیپرا میں تحریری طور پر کمنٹس جمع کرائے جاسکتے ہیں جس کے بعد اگر اتھارٹی کو کسی اسٹیک ہولڈرز سے مزید کچھ درکار ہوگا تو اس کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا، جبکہ تمام عمل مکمل ہوتے ہی فیصلہ جاری کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے واحد نجی ادارے کے الیکٹرک پر صرف عوام ہی نہیں بلکہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ بھی برہمی کا اظہار کرچکی ہے۔

گزشتہ ماہ چیف جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ، کرنٹ لگنے سے لوگوں کی ہلاکت کے معاملے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہی سماعت کی تھی اور شہر کو بجلی فراہم کرنے والے واحد ادارے کے الیکٹرک پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔

چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ہے، جس کا خمیازہ کراچی والے بھگت رہے ہیں، ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کو کراچی دیا ہوا ہے، جو ڈیفالٹر کمپنی ہے اس کا مالک جیل میں بند ہے۔

ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ یہ لوگوں کی زندگی کا معاملہ ہے، ہم لوگوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔

مزید یہ کہ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا نے بتایا تھا کہ کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی ہو تو یہ حکم امتناع لے لیتے ہیں، ان کے سارے معاملات گیس اور فیول اور بجلی کی پیداوار تک سب خراب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں