ٹک ٹاک کے امریکا میں آپریشنز کے حوالے سے افواہوں اور رپورٹس مسلسل سامنے آرہی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو بتایا تھا کہ وہ اوریکل، وال مارٹ اور ٹک ٹاک کے درمیان ہونے والے معاہدے سے مطمئن ہیں۔

اس کے بعد امریکی محکمہ تجارت نے ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈ پر پابندی کو ایک ہفتے کے لیے التوا میں ڈال دیا۔

اس حوالے سے حقائق سامنے لانے کے لیے ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 21 ستمبر کی صبح ایک بیان جاری کیا۔

مزید پڑھیں : وی چیٹ اور ٹک ٹاک عارضی طور پر امریکی پابندی کو ٹالنے میں کامیاب

جس میں اوریکل اور وال مارٹ سے ہونے والے معاہدے کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے جس کے چند نکات درج ذیل ہیں۔

بائیٹ ڈانس ہی ٹک ٹاک کی مالک ہوگی

بائیٹ ڈانس نے تصدیق کی ہے کہ اوریکل اور وال مارٹ کو قابل اعتماد ٹیکنالوجی شراکت دار بنائے جانے کے بعد انہیں ٹک ٹاک کے 20 فیصد حصہ فروخت کیا جائے گا جبکہ باقی 80 فیصد کی ملکیت بائیٹ ڈانس کے پاس ہی ہوگی۔

اس حوالے سے ٹک ٹاک بورڈ میں بائیٹ ڈانس کے موجود اراکین شامل ہوں گے مگر ان میں چین سے تعلق رکھنے والا کوئی نہیں ہوگا ماسوائے بائیٹ ڈانس کے بانی زینگ یامینگ کے، جبکہ وال مارٹ کے سی ای او ڈف میکملن بورڈ میں نیا اضافہ ہوں گے۔

امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شمولیت

ٹک ٹاک نے تصدیق کی ہے کہ وہ امریکا میں حصص کی عوامی فروخت کی خواہشمند ہے جس کا مقصد گورننس اور شفافیت میں تعاون کو بڑھانا ہے۔

کمپنی کو توقع ہے کہ آئی پی او سے عوامی اسکروٹنی کا عمل بہتر ہوگا جس سے قومی سلامتی کے مبینہ خدشات میں کمی آئے گی۔

بیان میں اس ایپ کو ٹک ٹاک گلوبل کا نام دیا گیا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ اپلیکشن امریکا اور دیگر ممالک میں 2 حصوں میں تقسیم نہیں ہوگی۔

ٹک ٹاک نے دنیا بھر میں لگ بھگ ماہانہ 70 کروڑ صارفین کا دعویٰ کیا ہے جس میں سے 10 کروڑ کا تعلق امریکا سے ہے۔

الگورتھم منتقل نہیں ہوگا

یہ پہلے ہی سامنے آچکا ہے کہ بائیٹ ڈانس کی جانب سے ٹک ٹاک کے الگورتھمز یا ٹیکنالوجیز اوریکل کے حوالے نہیں کی جائیں گی، اس کے برعکس امریکی کمپنی کو ٹی ٹاک کے امریکی سورس کوڈ کی سیکیورٹی نگرانی کا اختیار ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدہ منظور کرنے کا عندیہ

بیان میں بائیٹ ڈانس کا کہنا تھا کہ سورس کوڈز ڈیٹا سیکیورٹی کے حووالے سے ایک یونیورسل سلوشن ہے، جس کے لیے چیچن میں مائیکرو سافٹ کے ٹرانسپیرنسی سینٹر کی مثال بھی دی گئی ہے جس کا مرکز جرمنی میں ہے۔

5 ارب ڈالرز کے ٹیکسز

بائیٹ ڈانس نے تخمینہ لگایا ہے کہ آنے والے برسوں میں امریکا میں اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے اسے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالرز کے انکم ٹیکس کی ادائیگی کرنا ہوگی۔

تاہم بیان میں بتایا گیا کہ حتمی اعدادوشمار کا تعین ٹک ٹاک کی کارکردگی اور امریکی ٹیکس نظام پر ہوگا۔

کمپنی نے زور دیا کہ ٹیکس کی رقسم کا موجودہ معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تعلیمی وعدے

کچھ رپورٹس میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے امریکا میں 5 ارب ڈالرز کا تعلیمی فنڈ تشکیل دیا جائے گا۔

مگر اب بائیٹ ڈانس نے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے کسی منصوبے سے آگاہ نہیں مگر تعلیم کے حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت خواہشمند ہے، جس کے لیے وہ شراکت داروں اور شیئر ہولڈز کے ساتھ مل کر کام کرکے آن لائن کلاسز کو ڈیزائن کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں