پشاور: ٹھیکیداروں نے ایک ارب روپے کے جرمانہ پر بی آر ٹی پر کام روک دیا

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2020
بس سروس کا 13 اگست کو افتتاح کیا گیا تھا تاہم حیات آباد، ڈبگری گارڈن اور دیگر سہولیات میں بس ڈپو پر کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔ عبدالمجید گورایا:فائل فوٹو
بس سروس کا 13 اگست کو افتتاح کیا گیا تھا تاہم حیات آباد، ڈبگری گارڈن اور دیگر سہولیات میں بس ڈپو پر کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔ عبدالمجید گورایا:فائل فوٹو

پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ پروجیکٹ (بی آر ٹی) کی تکیمل کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود کام مکمل نہ ہونے کے باعث عائد کیے گئے ایک ارب روپے کے جرمانے کے بعد ٹھیکیداروں نے منصوبے کے بقیہ حصے پر کام روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بس سروس کا 13 اگست کو افتتاح کیا گیا تھا تاہم حیات آباد اور ڈبگری گارڈن اور دیگر سہولیات میں بس ڈپو پر کام ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔

چار بسوں میں آگ لگنے کے واقعے کے بعد سے بس سروس کو معطل کردیا گیا تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ٹھیکیداروں نے گزشتہ سال کے آخر میں پروجیکٹ پر کام کرنے والی ایجنسی پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے ساتھ ایک 'تصفیہ کا معاہدہ' پر دستخط کیے تھے اور انہیں 120 دن کی مدت میں کام کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے بی آر ٹی پشاور کا افتتاح کردیا

انہوں نے کہا کہ 'تینوں ٹھیکیداروں کو اپریل تک تمام کام مکمل کرنا تھا اور اسے شہری ایجنسی کے حوالے کرنا تھا تاہم وہ ٹائم لائنز کو پورا کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے پی ڈی اے نے ان پر ایک ارب روپے سے زائد کا ہرجانہ عائد کیا'۔

انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار بی آر ٹی راہداری کے دونوں اطراف زمین کی تزئین کا کام، پیدل چلنے والوں کے لیے پل، الیکٹرو مکینیکل ورکس اور حیات آباد بس ڈپو اور ڈبگری گارڈن بس ڈپو میں کام کو حتمی شکل دینا، اسٹیجنگ اور پارکنگ مکمل کرنے میں ناکام رہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ٹھیکیدار اگست تک اس منصوبے پر آہستہ آہستہ کام کرتے رہے جس کے بعد انہوں نے مکمل کام کو روک دیا۔

انہوں نے کہا کہ حیات آباد بس ڈپو کو تیار ہونے میں چار سے پانچ ماہ لگیں گے جبکہ باقی حصوں پر کام شروع ہونے کے بعد دو ماہ میں ختم ہوجائے گا۔

عہدیدار نے بتایا کہ ناکامی کے بعد پی ڈی اے نے ٹھیکیداروں پر ایک ارب روپے سے زائد جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار یہ کہتے ہوئے ڈیڈ لائن میں توسیع کا مطالبہ کررہے تھے کہ وہ کورونا وائرس کے سبب منصوبے کو وقت پر مکمل نہیں کرسکے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ دونوں فریق اس اختلاف کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی پشاور، 6 ماہ کا وعدہ 3 سال میں مکمل

ٹھیکیدار عامر لطیف نے کام میں تاخیر اور جرمانے سے انکار کیا اور اصرار کیا کہ تفویض کردہ کاموں پر عملدرآمد جاری ہے۔

تاہم پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل سید ظفر علی شاہ نے ٹھیکیداروں پر عائد ہرجانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیکیدار 15 اپریل کی آخری تاریخ تک بی آر ٹی پروجیکٹ کے راہداری حصوں اور عمارتوں پر کام مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'اس منصوبے پر کام بند کردیا گیا ہے'۔

بی آر ٹی پروجیکٹ پر کام اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا اس کے ساتھ ہی بس سروس اپریل 2018 میں شروع ہونی تھی تاہم اس کی ڈیڈ لائن پوری نہیں ہوسکی تھی۔

منصوبے کے افتتاح کی تاریخوں کو 20 مئی سے 30 جون پھر 31 دسمبر 2018، پھر 23 مارچ 2019 تک کیا گیا جبکہ متعدد ڈیزائن کی تبدیلیوں کی وجہ سے اس منصوبے کی لاگت 49 ارب روپے سے بڑھ کر 68 ارب روپے ہوگئی۔

اس منصوبے کو آخر کار 13 اگست کو شروع کیا گیا تاہم ایک ماہ کے دوران کم از کم چار بسوں میں آگ لگنے کے واقعات کے بعد سروسز معطل کردی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں