آرٹیکل 62، 63 پر عمل ہوگیا تو اسمبلیوں میں موجود لوگ جیلوں میں ہوں گے، سراج الحق

04 اکتوبر 2020
سینیٹر سراج الحق—فائل فوٹو: جماعت اسلامی پاکستان فیس بک
سینیٹر سراج الحق—فائل فوٹو: جماعت اسلامی پاکستان فیس بک

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر ملک میں احتساب ہوگیا یا عدالتوں نے آرٹیکل 62، 63 پر عمل کرکے دکھایا تو جتنے لوگ اس وقت اسمبلیوں میں موجود ہیں وہ جیلوں میں ملیں گے۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان پر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پرویز مشرف کے ٹولے نے حکومت کی یا ان تینوں کا مجموعی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہے یا کوئی اور ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں احتساب ہوگیا یا عدالتوں نے آرٹیکل 62، 63 پر عمل کرکے دکھایا تو جتنے لوگ اس وقت اسمبلیوں میں موجود ہیں وہ جیلوں میں ملیں گے، کوئی نہیں بچ سکتا کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جو آپ کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کا حال و مستقبل تباہ کیا، یہی کچھ سیاسی ٹھگ ہیں جنہوں نے 73 برسوں سے پاکستان کو یرغمال بنایا ہے، جنہوں نے اس قوم اور اس کے حال و مستقبل کو یرغمال بنایا ہے جبکہ یہی کچھ جرنیل ہیں جنہوں نے وردی اور بغیر وردی میں آکر ان ٹھگوں کے ساتھ مل کر آپ کے اوپر حکمرانی کی ہے۔

مزید پڑھیں: موٹر وے واقعے پر وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب کے سامنے دھرنا ہوگا، سراج الحق

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کرپٹ سرمایہ دار، جاگردار یا جرنیل آپ کی بربادی کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے پاکستان کو 2 حصوں میں تقسیم کیا، انہوں نے پاکستان کو ایک قوم نہیں بننے دیا، انہوں نے ملک کو مسلکی، لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا'۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ 'ان لوگوں کی وجہ سے آج بھارت سے زیادہ خطرہ پاکستانی قوم کو ان سیاسی و غیرسیاسی ٹھگوں سے ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کا مقابلہ کرسکتے ہیں، بھارت جب بھی آئے گا ہر پاکستانی اس کے راستے میں فولادی دیوار بنے گا، ہر پاکستانی نوجوان اس کے لیے ایٹم بم بنے گا لیکن یہ آستین کے سانپ جو موجود ہیں ان کا علاج کرنا چاہیے، یہ زہریلے سانپ ہیں جنہوں نے آپ کی نسلوں، تہذیب کو تباہ کیا، ملک کو نظریہ سے محروم رکھا اور پاکستان کے جغرافیہ کو بھی 2 حصوں میں تقسیم کیا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جو لوگ پی ٹی آئی کے نام سے حکومت کر رہے ہیں اور جنہوں نے اب ایک اپوزیشن بنایا ہے ان میں فرق کیا ہے، ان کے نظریات، کلچر، تمنائیں ایک ہیں، ان کے خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی اور معاشی پالیسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ ان کے درمیان اس چیز پر اختلاف ہے کہ اس وقت آپ گھوڑے پر سوار ہیں اور آپ اتریں اور مجھے سواری دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 برسوں میں ہر لمحے میں پی ٹی آئی، پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے اتحاد کیا ہے، میرا ان سے سوال ہے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں کیا پیپلزپارٹی نے اپنا فرد پی ٹی آئی کے ساتھ شامل نہیں کیا اور اگر آج چیئرمین پی ٹی آئی کا ہے تو ڈپٹی چیئرمین پی پی پی کا نہیں۔

دوران خطاب ان کا کہنا تھا کہ ہم خود حیران تھے کہ ایک رات میں ایسا کیا ہوا، کل ایک دوسرے کو گالیاں دینے اور ڈاکو اور چور کہنے والے رات کے اندھیرے میں ایک قطار میں کھڑے ہوگئے اور پھر سب ایک ہی فرد کو ووٹ دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مرد اور عورت کو لڑوانے والے خاندانی نظام کے دشمن ہیں، سراج الحق

انہوں نے سوال کیا کہ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آرمی چیف کی توسیع کے لیے ووٹ ہورہا تھا تو کیا مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سب نےمل کر انہیں ووٹ نہیں دیا تھا جن کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ ان کی موجودگی کی وجہ سے 2018 کا الیکشن ٹھیک نہیں ہوا تھا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں بھی مانتا ہوں کہ دھاندلی ہوئی اور شفاف الیکشن نہیں تھا لیکن جو لوگ ذمہ دار تھے ان کی حمایت کرنے کی وجہ قوم کو بتا سکتے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پر انہوں نے کہا کہ آپ نے اس پر بھی ان کا ساتھ دیا اور وہ کیا چیز ہے کہ آپ رات کے وقت آپس میں ملتے ہیں اور دن میں لڑتے ہیں، ہماری سمجھ میں یہ سیاست نہیں آتی، ہم صاف بات کرتے ہیں کہ نئے چور ہوں یا پرانے چور ہوں، سرکاری ہوں یا غیرسرکاری سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں