مسلم لیگ (ن) والے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2020
شبلی فراز نےکہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا ہوا تھا—تصویر: ڈان نیوز
شبلی فراز نےکہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا ہوا تھا—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے ایسا بیانیہ دیتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں یہ ایسی باتیں کر کے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایسا ہوگا نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج عوام کے مفاد کے ٹھیکیدار بننے والے ایسی حکومتیں چلا چکے ہیں جس میں انہوں نے عوام کی جیبیں کاٹنے کے علاوہ ملک کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا جب ان کا اقتدار ختم ہوا اور ہم نے حکومت سنبھالی تو انہوں نے اس بات کو یقینی بنادیا تھا کہ ایسی بارودی سرنگیں چھوڑ دی جائیں جس سے نقصان پہنچ سکے کیوں کہ اقتدار کو تو یہ اپنا خاندانی حق سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کو 1.1 ارب روپے کے واجبات ادا کر دیے گئے ہیں، شبلی فراز

وفاقی وزیر کے مطابق جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو غیر ملکی زر مبادلہ کی صورتحال 6 ہفتوں سے زیادہ تک کی نہیں تھی اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے زیادہ کا تھا اور قرض 30 کھرب روپے تک پہنچ چکا تھا جس کے صرف سود کی ادائیگی کے لیے بجٹ میں 2 کھرب 90 ارب روپے کی رقم رکھی گئی۔

شبلی فراز نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ڈالر کو مصنوعی سطح پر رکھا ہوا تھا جس کے لیے اسحٰق ڈار نے اسٹیٹ بینک کے 23 ارب ڈالر خرچ کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنے آپ کو کاروباری اور ملک کا خیر خواہ کہتے ہیں حالانکہ خود اپنے 5 سالہ دور اقتدار میں انہوں نے ایک ڈالر کی برآمدات نہیں بڑھائیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ ملک کی انڈسٹری تباہ ہوگئی، نئے کارخانے نہیں لگے اور لوگوں نے اپنے کاروبار بیرونِ ملک منتقل کیے جس کی وجہ سے روزگار کی فراہمی، زر مبادلہ کی بچت متاثر ہوئی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن استعفے دے گی تو نئے انتخابات کرائیں گے، شبلی فراز

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ہمارے لیے چیلنج تھا کہ کہاں سے ڈالرز کا بندوبست کیا جائے کہ قرضوں کی ادائیگی اور درآمدی بل بھی ادا کیا جائے لہٰذا ہم نے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانا شروع کیا جو اب 19 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، ایکسچینج ریٹ کو اس لیے ڈی ویلیو کیا کہ ہمارے پاس ڈالرز تھے ہی نہیں کہ مارکیٹ میں مداخلت کر کے ڈالر کی قدر کو برقرار رکھا جاتا اور اگر ہوتے بھی تو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ اس سے ایکسپورٹ متاثر ہوتی ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑی مشکل سے کم کر کے ایسی سطح پر لے آئے ہیں کہ اس کی صورتحال منفی سے مثبت ہوگیا ہے، علاوہ ازیں ہماری ایکسپورٹ بڑھی، ترسیلات زر بڑھا اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی اب بہتر صورت میں ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ایک سہ ماہی میں ایک ارب روپے ٹیکسز کی مد میں حاصل کیے ہیں جو ہدف سے زیادہ ہے اور مہنگائی کی وجوہات میں سب سے نمایاں پیٹرول کی قیمت ہے جو ہمارے ہاتھ میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی مہنگی ہونے کی بنیادی وجہ وہ معاہدے ہیں کہ جو نواز شریف کی حکومت کے مہنگے معاہدے تھے انہوں نے پیداوار پر زور دیا لیکن قابل تجدید توانائی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا گیا کیوں کہ اس میں کمیشن بنانے کے زیادہ مواقع نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے ملک کی توانائی کو تیل اور مہنگے ایندھن پر منحصر رکھا اور زیادہ سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے کیپیسٹی پیمنٹس اور ان پر سود بڑھا، نہ بجلی کی ترسیل اور نہ ہی تقسیم کار کمپنیوں پر توجہ دی گئی جس کی وجہ سے ٹی این ڈی لاسز بڑھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس او پیز کو نظر انداز کیا تو لاک ڈاؤن کو سخت کردیں گے، شبلی فراز

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ یہی معاہدے ہیں، وزیراعظم عمران خان مسلسل کوشش میں ہیں اور اسی لیے پیداواری کمپنیوں سے بات چیت کی گئی، آر ایل این جی کے منصوبے کے بھی ایسے معاہدے ہیں کہ چاہے ضرورت ہو یا نہ ہو 60 فیصد گیس استعمال کرنی ہوگی۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی محب وطن ایسے معاہدے کر سکتا ہے، اپنے لیے بہت زبردست معاہدے کرتے ہیں ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو سائیکلوں پر آئے تھے آج ارب پتی ہوگئے ہیں اور اس کی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے عوام کے مفاد پر ڈاکا ڈالا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پیسے جمع کرنا بھی ایک بیماری ہے کہ کئی ارب پتی ہیں لیکن پیسے کی ہوس ان کو ہم سے زیادہ ہے اور اس بیماری سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپنے دولت کو بڑھاوا دے کر ملک کو غریب سے غریب تر کیا اور آج ملک کے جو بھی مسائل ہیں وہ اسی کی مرہون منت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے گیس کے معاہدے کر کے ہمیں مزید مصیبت میں ڈال دیا کہ مہنگی ترین آر ایل این جی خریدنے کر پاکستان کو 15 سال کے لیے ایسے باندھ دیا کہ ہلنا بھی چاہیں تو نہیں ہل سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: شبلی فراز نے مسلم لیگ (ن) کی ’این آر او مانگنے‘ کی دستاویزات شیئر کردیں

شبلی فراز نے کہا کہ آج ہم معاہدوں سے نکلنا بھی چاہیں تو نہیں نکل سکتے کیوں کہ ہمارے دوست ممالک ان میں شامل ہیں، قصور ان کا نہیں بلکہ قصور ان کا ہے جو مگر مچھ کے آنسو بہا کر ہمدرد بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انہی کی حکومت تھی جس نے پاکستان کے قدرتی وسائل کو ایکسپلور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا کیوں کہ جہاں چیزیں درآمد ہوتی تھی اور معاہدے ہوتے تھے ان میں کمیشن بنتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں