نئے کورونا وائرس کی وبا کو اب 10 ماہ سے زیادہ ہوچکے ہیں مگر اس بیماری کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں اب تک کچھ زیادہ معلوم نہیں ہوسکا۔

کئی ماہ سے طبی ماہرین کی جانب سے بحث کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے ایک بار شکار ہونے والے افراد دوبارہ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

اب تک اس حوالے سے ملی جلی رائے سامنے آئی ہے یعنی کچھ حلقے کہتے ہیں کہ ایک بار بیمار ہونے کے بعد لوگوں کے اندر اس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوجاتی ہے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ دوبارہ بیماری کا امکان موجود ہے۔

مگر اگست میں کووڈ 19 سے دوسری بار بیمار ہونے کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔

ہانگ کانگ کے محققین نے کورونا وائرس سے دوسری بار بیمار ہونے کے پہلے مصدقہ کیس کی تصدیق کی۔

اس کے بعد امریکا، نیدرلینڈز اور بیلجیئم میں بھی ایسے کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔

مگر اب نیدرلینڈز میں دنیا کا پہلا ایسا کیس سامنے آیا ہے جس میں ایک خاتون کورونا وائرس سے دوسری بار بیمار ہوکر ہلاک ہوگئی۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ وبا کے آغاز سے ہی واضح نہیں کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد میں اس کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔

مگر حالیہ مہینوں میں کووڈ 19 سے دوبارہ متاثر ہونے کے 5 کیسز اب تک ریکارڈ ہوچکے ہیں اور لیبارٹری ٹیسٹوں میں تصدیق ہوئی کہ یہ پہلی بیماری کے اثرات نہیں بلکہ وہ کورونا کی مختلف قسم سے متاثر ہوئے۔

اب آکسفورڈ یونیورسٹی پریس میں ایک مقالہ شائع ہوا ہے جس مین محققین نے نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والی 89 سالہ خاتون کا ذکر کیا ہے جو کینسر کا بھی سامنا کررہی تھی۔

یہ پہلی بار خاتون بخار اور کھانسی کی شکایت کے ساتھ ہسپتال پہنچی تھی اور ٹیسٹ میں کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی، 5 دن بعد خاتون کی علامات کافی حد تک قابو میں آگئی اور اسے ڈسچارج کردیا گیا۔

کووڈ 19 کی پہلی تشخیص کے 2 ماہ بعد وہ خاتون کیموتھراپی کے لیے ہسپتال گئی اور اس کے بعد بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوا۔

دوسرا ٹیسٹ میں ثابت ہوا کہ وہ خاتون ایک بار پھر کورونا وائرس سے متاثر ہوچکی ہے جبکہ 2 اینٹی باڈی ٹیسٹ نیگیٹو رہے۔

دوسری بار کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے 8 دن بعد خاتون کی طبیعت کافی خراب ہوگئی اور 2 ہفتے بعد وہ چل بسی۔

محققین نے جب خاتون کے پہلے اور دوسرے کورونا ٹیسٹوں کے وائرل جینومز کا تجزیہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ وائرس کی مختلف اقسام تھیں، یعنی وہ خاتون پہلی بیماری کے اثرات سے متاثر نہیں تھیں بلکہ وائرس کی ایک مختلف قسم کی وجہ سے دوبارہ کووڈ 19 کا شکار ہوئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ مریضہ کے کینسر کا علاج ممکنہ طور پر دوسری بار کووڈ 19 کی سنگین شدت کا باعث بنا، اور کینسر کے علاج کے باعث ہی کورونا کے خلاف مدافعت میں کمی آئی۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس سے ایک سے زائد بار متاثر ہونے کے حوالے سے بحث کئی ماہ سے جاری ہے۔

متعدد افراد کو لگا کہ وہ وائرس سے 2 بار متاثر ہوچکے ہیں مگر اس کی باضابطہ تصدیق کے لیے زیادہ گہرائی میں جاکر ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے بغیر واضح نہیں ہوتا ہے کہ یہ ری انفیکشن ہے یا پہلی بار متاثر ہونے کے اثرات ہیں۔

تحقیقی رپورٹس میں اب تک عندیہ تو ملتا ہے کہ بیماری سے ریکور ہونے والے بیشتر افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز بن جاتے ہیں جو وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں، جس سے وہ کچھ عرصے تک کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں