گزشتہ روز دنیا میں پہلی بار ایک فرد میں دوسری بار کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص کی تصدیق ہوئی تھی اور اب مزید ممالک میں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں۔

2 ممالک میں کووڈ 19 سے دوسری بار متاثر ہونے کے 2 کیسز سامنے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ 24 اگست کو ہانگ کانگ یونیورسٹی کے محققین نے ایک 33 سالہ فرد میں دوسری بار وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی تھی جو دننیا میں پہلا ایسا کیس قرار پایا تھا۔

اب نیدرلینڈز اور بیلجیئم میں بھی ایسے مزید 2 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

بیلجیئم میں ایک خاتون میں دوسری بار کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی، جن میں 3 ماہ قبل پہلی بار اس کی تشخیص ہوئی تھی اور صحتیاب ہوگئی تھیں۔

نیدرلینڈز میں اراسموس ایم سی ڈیپارٹمنٹ آف وائرو سائنس نے بتایا کہ ایک معمر مریض کووڈ 19 سے دوسری بار متاثر ہوئے ہیں۔

بیلجیئم کے نیشنل کورونا وائرس اینڈ روٹا وائرس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر مارک وان رانسٹ نے خاتون میں کیس کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس سے ایک سے زائد بار متاثر ہونے کے حوالے سے بحث کئی ماہ سے جاری ہے۔

متعدد افراد کو لگا کہ وہ وائرس سے 2 بار متاثر ہوچکے ہیں مگر اس کی باضابطہ تصدیق کے لیے زیادہ گہرائی میں جاکر ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے بغیر واضح نہیں ہوتا ہے کہ یہ ری انفیکشن ہے یا پہلی بار متاثر ہونے کے اثرات ہیں۔

اس حوالے سے مارک وان رانسٹ نے کہا کہ ہم نے ٹھوس جینیاتی شواہد کی بنیاد پر ثابت کیا ہے کہ وہ خاتون دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا 'درحقیقت ایسے واضح فرق موجود ہیں جو وائرس کی 2 مختلف اقسام اور دوسری بار انفیکشن کو ثابت کرتے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ مریضہ میں بیماری کی شدت معتدل ہے جبکہ مزید 2 کیسز ایسے ہیں جو ممکنہ طور پر دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئے ہیں، مگر ابھی تصدیق کے لیے مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا 'یہ بالکل بھی اچھی خبر نہیں، ہمیں توقع تھی کہ ایک بار بیمار ہونے کے بعد طاقتور اینٹی باڈیز بن جاتی ہوں گی، مگر ایسا لگتا ہے کہ یہ اینٹی باڈیز اتنی طاقتور نہیں جو دوسری بار بیماری سے تحفظ فراہم کرسکیں'۔

دوسری جانب اراسموس ایم سی ڈیپارٹمنٹ آف وائر سائن کی وائرلوجسٹ ماریون کوپمانس نے ایک معمر مریض میں دوبارہ بیماری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا 'کورونا وائرس کے انفیکشنز کے فنگرپرنٹ مختلف ہوتے ہیں، اس کیس نے ہمیں نروس تو نہیں کیا مگر ہمیں دوبارہ بیماری کے واقعات کو اکثر دیکھنے کے لیے تیار رہان چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں میں کووڈ 19 سے دوبارہ متاثر ہونا توقع کے مطابق 'نظام تنفس کے امراض 2 بار یا اکثر دوبارہ حملہ کرسکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک بار کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد آپ زندگی بھر کے لیے اس سے محفوظ نہیں ہوجاتے، اینٹی باڈیز بننے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس سے محفوظ ہوگئے ہیں'۔

اس سے قبل رواں ماہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کووڈ 19 سے متاثر افراد میں 3 ماہ بعد دوبارہ اس کی تشخیص ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ ہانگ کانگ یونیورسٹی کے محققین نے 24 اگست کو اپنے ایک بیان میں بتایا 'بظاہر ایک نوجوان اور صحت مند مریض ساڑھے 4 ماہ بعد دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوا ہے'۔

اس سے قبل مریض میں مارچ کے آخر میں نئے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور ساڑھے 4 ماہ بعد اب پھر کووڈ 19 کا شکار ہوا ہے اور ایسا یورپ میں سفر کے دوران ہوا۔

اس نئے کیس میں ہانگ کانگ یونیورسٹی کے محققین نے مریض میں دونوں بار بیماری کے بعد وائرس کے جینوم سیکونس کے ذریعے دریافت کیا کہ ان میں مطابقت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری بار بیماری کا پہلی بار سے کوئی تعلق نہیں بلکہ دونوں وائرسز کی جینیاتی ساخت مختلف ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ کووڈ 19 کو شکست دے کر دوبارہ اس کا شکار ہونے کا پہلا مصدقہ کیس ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو اس بیماری کے خلاف کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں اب تک عندیہ تو ملتا ہے کہ بیماری سے ریکور ہونے والے بیشتر افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز بن جاتے ہیں جو وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں، جس سے وہ کچھ عرصے تک کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ نظیر نہ ہو مگر اس سے کچھ اہم اثرات کی جانب سے اشارہ ہوتا ہے، یعنی جو لوگ کووڈ 19 کو شکست دے چکے ہیں، انہیں بھی ویکسین کی ضرورت ہوگی، جبکہ انہیں بھی احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری پر عمل کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں