پاکستان کو بیٹنگ لائن میں 'بدتمیز قسم کے بلے بازوں' کی ضرورت ہے، انضمام

03 نومبر 2020
انضمام الحق نے زمبابوے کے خلاف قومی ٹیم کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی
انضمام الحق نے زمبابوے کے خلاف قومی ٹیم کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے سابق کپتان و چیف سلیکٹر انضمام الحق نے زمبابوے کے خلاف سیریز میں قومی ٹیم کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بیٹنگ لائن میں 'کچھ بدتمیز قسم کے بلے بازوں' کی ضرورت ہے۔

زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز کے ابتدائی میچوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان نے امام الحق اور عابد علی کو کھلایا جو دونوں ایک جیسے کھلاڑی ہیں، اس سے پہلے امام اور فخر اوپننگ کرتے تھے تو فخر تیز کھیل کر اسٹرائیک ریٹ زیادہ رکھتے تھے اور امام پورے 50اوورز کھیلتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دوسرا ون ڈے: کیا حیدر کو آؤٹ قرار دینے کا فیصلہ درست تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ عابد سلو کھیلتے ہیں، اگر یہ زمبابوے کی ٹیم نہ ہوتی تو ہمیں مشکل ہوتی کیونکہ ہم پہلے میچ میں زمبابوے کو اچھا ہدف دینے میں کامیاب نہیں ہو سکے، ابتدائی اوورز میں ہماری اوسط بھی پانچ سے اوپر نہیں گئی لہٰذا دونوں ایک جیسے اوپنرز کو نہیں کھلانا چاہیے۔

انضمام نے کہا کہ ہمیں اپنی ٹاپ اور مڈل آرڈر بیٹنگ لائن میں جارح مزاجی کی ضرورت ہے، امام اچھا کھیلے لیکن ان کا اسٹرائیک ریٹ کم تھا اور زمبابوے کے کھلاڑیوں کا پہلے ون ڈے میں اسٹرائیک ریٹ ہم سے بہتر تھا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ تیسرے نمبر پر بابر اعظم بیٹنگ کرتے ہیں اور ہٹنگ نہیں کرتے، رضوان اور حارث سہیل بھی اسی طرح کھیلتے ہیں، تو ہمارے پہلے پانچ کھلاڑیوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جو بیچ میں تیز کھیل سکے، جو اسٹرائیک ریٹ کو تیز کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب اچھے کھلاڑی ہیں لیکن مڈل آرڈر میں ایک سے دو بدتمیز قسم کے کھلاڑی ہونے چاہئیں جو آج کل کی کرکٹ کھیل سکیں تاکہ اگر ہمیں 300-350رنز کا ہدف دینا ہے اور اگر سارے ایک جیسے کھلاڑیوں سے 300-350 رنز کا ہدف دینا مشکل ہو جائے گا۔

'میں یہ سوچ رہا تھا کہ پاکستان کو زمبابوے کے خلاف ہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 100 رنز کے مارجن سے ہرانا چاہیے تھا'

انضمام نے کہا کہ افتخار احمد بڑے شاٹس مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن وہ اچھی فارم میں نظر نہیں آ رہے اور حال ہی میں ہونے والے ٹی20 ایونٹ میں بھی وہ اچھی فارم میں نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تیسرا ون ڈے: حسنین کے ہاتھوں آدھی زمبابوین ٹیم آؤٹ

ان کا کہنا تھا کہ مصل آرڈر میں حیدر علی جیسا کھلاڑی ہونا ضروری ہے جو آ کر تیز کھیلے، دباؤ کم کرتے ہوئے باؤلرز کی لائن لینتھ خراب کرے کیونکہ اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو شاید ہم زمبابوے سے تو جیت جائیں لیکن بڑی ٹیم ہمیں اس اسکور کے ساتھ شکست دے دی۔

سابق کپتان نے شاہین شاہ آفریدی کی باؤلنگ کی تعیرف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس شاہین واحد ایسا باؤلر ہے جیو نیا اور پرانا دونوں گیند کرنا جانتا ہے کیونکہ وہاب ریاض کا ایک مسئلہ ہے کہ جب تک گیند پرانا نہیں ہوتا اس وقت تک وہ زیادہ موثر ثابت نہیں ہوتے۔

انضمام نئے باؤلر حارث رؤف سے زیادہ متاثر نظر نہیں آئے اور انہوں نے کہا کہ حارث نیا گیند کرنا نہیں جانتے، ان کا ٹیمپرامنٹ دس اوورز کے بجائے چار اوور کا ہے اور انہیں پتہ نہیں کہ 10 اوور کیسے کرانے ہیں جو پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور انہیں جلد وقار یونس کی زیر نگرانی یہ سیکھنا ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں