کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2020
ماں اور بیٹی کا تعلق کراچی سے ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ماں اور بیٹی کا تعلق کراچی سے ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

صوبہ سندھ کے ضلع کشمور میں پولیس نے ایک ماں اور اس کی نوعمر بیٹی کو کئی روز تک مبینہ طور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے ملزم کو پکڑنے کے لیے خفیہ کارروائی کے لیے جال بچھایا گیا تھا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کشمور امجد علی شیخ نے ملزم رفیق ملک کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی جبکہ خاتون اور ان کی بیٹی کا طبی معائنہ کیا گیا اور ان کے نمونے فرانزک اور ڈی این اے کے لیے بھیج دیے گئے۔

کشمور پولیس کے مطابق دونوں متاثرین ماں اور بیٹی کا تعلق کراچی سے ہے، خاتون ایک ہفتے قبل جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کراچی میں رفیق ملک کے پاس گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سندھ: 10 سالہ طالبہ کا ’ریپ‘، ملزم کے خلاف مقدمہ درج

پولیس اہلکار کے مطابق ’رفیق ملک نے خاتون کو بتایا کہ اسے کشمور میں ملازمت مل جائے گی اور وہ اس پر آسانی سے راضی ہوگئی تھی‘۔

خاتون 4 روز قبل کشمور پہنچی تھیں اور وہاں رفیق ملک سے ملاقات کی تھی۔

ایس ایس پی کشمور کے مطابق 2 روز قبل خاتون نے کشمور پولیس سے رابطہ کیا اور کہا کہ جب وہ رفیق ملک کی رہائش گاہ پر پہنچی تو ان کا جنسی استحصال کیا اور پھر اسے خیراللہ بگٹی کے حوالے کردیا جو سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر رہتا ہے جبکہ اس نے بھی خاتون کا ریپ کیا۔

خاتون کی جانب سے پولیس کو بتایا گیا کہ رفیق ملک نے ان کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنالیا اور کہا کہ وہ تب اسے لے جانے دے گا جب وہ کراچی سے اس کے لیے دوسری خاتون کو لائیں گی۔

پولیس کے مطابق ملزم نے خاتون کو سفری اخراجات کے لیے کچھ رقم بھی دی۔

بعد ازاں کشمور پولیس نے رفیق کی گرفتاری کے لیے ایک جال بچھایا۔

اس حوالے سے تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اکبر چنا کا کہنا تھا کہ ہمارے اے ایس آئی محمد بخش برورو نے اپنی اہلیہ کو رفیق ملک سے فون پر بات کرنے کو کہا جو انہوں نے کیا، جس کے بعد کراچی سے خاتون، اے ایس آئی کی بیٹی کشمور میں ایک پارک میں بیٹھے جہاں رفیق نے ان سے ملنا تھا‘۔

ایس ایس پی کے مطابق جب رفیق ملک وہاں پہنچا تو پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، اس کے بعد وہ پولیس اس مقام پر لے کر گیا جہاں بچی کو رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 'ریپ' کے ملزمان کی مبینہ بلیک میلنگ پر لڑکی کی خودکشی

انہوں نے بتایا کہ ’بچی نے پولیس کو بتایا کہ اس کا جنسی استحصال کیا گیا‘۔

ساتھ ہی انہوں نے بچھائے گئے جال کے بارے میں بتایا اور کہا کہ پولیس کو ایک خاتون کی ضرورت تھی تاکہ رفیق ملک کو مطمئن ہوجائے کہ خاتون وعدے کے مطابق دوسری خاتون کو لے آئی ہے، ’بصورت دیگر اس کو گرفت میں لانا مشکل ہوجاتا‘۔

دوسری جانب پولیس نے خیراللہ بگٹی کی گرفتاری کے لیے بلوچستان میں بھی چھاپے مارے تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ادھر مقامی عدالت نے بھی ملزم رفیق ملک کو 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ایس ایچ او تھانہ کشمور کا کہنا تھا کہ خاتون اور بچی کے نمونے ڈی این اے اور فرانزک معائنے کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔

اس واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 344، 420، 34 شامل کی گئی ہیں اور اس میں پولیس کی جانب سے رفیق ملک، خیر اللہ بگٹی اور ایک نامعلوم شخص کو نامزد کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ڈی این اے نمونے اور کپڑوں کو لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کی فرانزک اینڈ مالی کیولر سائنسز لیبارٹری ارسال کردیے گئے ہیں اور کشمور پولیس نے آگاہ کردیا تھا کہ نمونے (13 نومبر) کل تک پہنچ جائے گے۔

اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل دیکھنے میں آیا اور ٹوئٹر پر ’سانحہ کشمور’ کا ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

اس کے ساتھ ساتھ حقوق کے کارکنوں اور فیمنسٹ کی جانب سے بھی غصے کا اظہار دیکھنے میں آیا۔

انسانی حقوق کی ایکٹوسٹ امر سندھو نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں وہ ویڈیو شیئر نہیں کرسکتی جس میں بچی کے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیان میں اس کا جسم دکھایا گیا ہے۔

وہیں سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر اس طرح کے کمنٹس بھی کیے جارہے جس میں خاتون اور ان کی بیٹی کو بچانے کے لیے جال بچھانے کے لیے اپنی بیٹی کو سامنے والے اے ایس آئی محمد بخش برورو کی تعریف کی جارہی۔

اے ایس آئی کی تصویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے ان کی بہادری کو سراہا بھی جارہا۔

مزید برآں خاتون اور اس کی بیٹی کو لاڑکانہ میں ڈویژنل ہیڈکوارٹر منتقل کردیا گیا، ضلع لاڑکانہ میں ایک ہستال ہے جہاں بچی کو علاج کے لیے رکھا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ‘کشمور میں عصمت دری کے واقعے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قوانین کے باوجود بچوں کے خلاف ایک معاشرتی رویہ ہمارے معاشرے کو تباہ کررہا ہے'۔

انہوں نے حکومت سندھ کو قانون کے سخت نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے مذکورہ واقعے کو 'درد ناک' قرار دیا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'مجرموں کو سخت سے سخت سزا یقینی بنانے' اور اس متاثرہ بچی کے بہترین علاج اور صدمے کے بعد کی دیکھ بھال کے معاملے پر عمل پیرا ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا نوٹس

علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کشمور میں ماں اور بیٹی سے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

مزید پڑھیں: سیہون: چیمبر میں لڑکی کا 'ریپ' کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ معطل

ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’اس درندگی پر انسانیت شرمندہ ہے اور واقعہ میرے لیے باعث صدمہ ہے‘۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ مظلوموں کے ساتھ انصاف ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی کہ مجرموں کو قانون کی گرفت میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ معصوم بچی اور اس کی والدہ کے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ ان کی مکمل دیکھ بھال کو یقینی بنایا جائے۔


اضافی رپورٹنگ: نادر گرمانی

تبصرے (0) بند ہیں