میڈیکل میں داخلوں کیلئے سینٹرل انڈکشن سسٹم ختم کرنے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2020
میڈیکل میں داخلوں کیلئے سینٹرل انڈکشن سسٹم ختم کرنے پر اتفاق کر لیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
میڈیکل میں داخلوں کیلئے سینٹرل انڈکشن سسٹم ختم کرنے پر اتفاق کر لیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز(پامی) کے درمیان اس معاہدے پر طے پایا ہے کہ سینٹرل انڈکشن کا کوئی نظام نہیں ہوگا اور نہ ہی اسے 22-2021 کے بعد سے داخلوں کے لیے نافذ کیا جائے گا، خودکار نظام صرف جنوری 2021 میں شروع ہونے والے آئندہ سیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے سامنے جمع کرائے گئے معاہدے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ خودکار پورٹل سسٹم کو کسی بھی میڈیکل کالج میں داخلے کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایف پی سی ایس، ایم ڈی/ایم ایس کیلئے حکومتی پالیسی کے خلاف نشستیں مختص

پی ایم سی اور پامی دونوں نے کمیشن کی جانب سے متعارف کرائے گئے ایڈمیشن کے نئے قوانین سے متعلق زیر التوا معاملے کے سلسلے میں مشترکہ درخواست کے ذریعے عدالت میں معاہدہ جمع کرایا۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پی ایم سی آن لائن داخلہ پورٹل خودکار نظام کے ساتھ نافذ کرے گا اور نجی کالجوں میں داخلے کے خواہاں طلبہ اپنے ایف ایس سی اور ایچ ایس ایس سی نمبر جمع کرانے کے لیے پورٹل پر درخواست دیں گے، داخلے کے لیے درخواست دیتے وقت طلبہ اپنی پسند کے جتنے چاہے اتنے کالجز کے ناموں کا انتخاب کر سکتے ہیں، پورٹل کے استعمال کے لیے پی ایم سی 500روپے درخواست فیس چارج کرے گا۔

پاکستان میڈیکل کمیشن نے اپنے ایکٹ کے مطابق ایم ڈی سی اے ٹی کا انعقاد کیا ہے اور ہر درخواست دہندہ کے میرٹ کا تعین کرنے کے لیے مجموعی طور پر 80 فیصد میں سے 50فیصد ایم ڈی یٹ اور 30فیصد ایف ایس سی کے نمبروں شامل کیا جائے گا، مجموعی میرٹ کے 80فیصد کا حساب کتاب کرنے کے بعد پی ایم سی پوری فہرست 1 جنوری 2021 کو تمام متعلقہ کالجوں کو ارسال کرے گی اور یہ ادارے 20فیصد نمبروں کا اختیار اپنے پاس محفوظ رکھتے ہوئے انٹرویو لیں گے۔

ہر کالج 25 نومبر 2020 سے پہلے امیدواروں کے لیے انٹرویو کا لائحہ عمل اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گا، کالجز انٹرویو میں امیدواروں کی کارکردگی کی درجہ بندی کریں گے اور اسے ایم ڈی سی اے ٹی / ایف ایس سی سے ملا کر مجموعی اعدادوشمار مرتب کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کمیشن کے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کے فیصلے نے طلبہ کو حیران کردیا

امیدواروں کے حتمی میرٹ کے لیے کالجز مجموعی طور پر 100 فیصد میں سے مجموعی نمبروں کو حتمی شکل دیں گے اور ان مجموعی نمبروں کا استعمال کالجوں کے ذریعے ایم بی بی ایس/بی ڈی ایس کلاسوں میں داخلے کے لیے کیا جائے گا۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ انٹرویوز کی تکمیل پر کالجز 100فیصد میرٹ کی مجموعی کے حساب سے تمام درخواست دہندگان کی آخری میرٹ پی ایم سی کو فراہم کریں گے، کالجوں میں پی ایم سی کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق کالج میں داخلے کے لیے درخواست دینے والوں کے علاوہ کسی بھی طالب علم کو داخلہ دینے کی کوشش نہیں کی جائے گی، داخلے کا اختتام تمام کالجوں کے ذریعہ 15 فروری 2021 تک ہوگا۔

اگر 15 فروری کے بعد کوئی بھی نشست خالی رہتی ہے تو ہر کالج کے پاس دوسرے کالجوں میں داخلے کے لیے درخواست دینے والے طلبہ میں سے انتخاب کے لیے 7دن ہوں گے لیکن بشرط یہ کہ اس طالبعلم نے وہاں داخلہ نہ لیا ہو اور پھر ایڈمیشن بھی اس بنیاد پر دیا جائے گا کہ کالج نے انٹرویو لیا ہوں اور داخلہ میرٹ پر ہوا ہو۔

معاہدے کے مطابق ہر کالج داخلہ لینے والے طلبہ کی حتمی فہرست اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گا اور اسے اپنی متعلقہ یونیورسٹی کو بھیجے گا جو اس کی تصدیق کرے گی اور طلبہ کی ایف ایس سی ڈگری اور نمبر وغیرہ کی تصدیق کے بعد اسے پی ایم سی کو براہ راست بھیجے گی۔

مزید پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیکل کے غیر ملکی طلبہ کا کوٹہ ختم

جسٹس جواد حسن نے فریقین کے مابین طے پانے والے معاہدے کی منظوری دے دی تاکہ صرف تعلیمی سال 21-2020 میں داخلے کے عمل کو آسانی سے چلانے میں کسی تاخیر یا قانونی رکاوٹ سے بچا جاسکے۔

چونکہ ضوابط کی کچھ دفعات پی ایم سی ایکٹ 2020 کے مینڈیٹ کے مطابق نہیں تھیں لہٰذا جج نے ہدایت کی کہ میڈیکل طلبہ کے مستقبل کو بہتر طریقے سے محفوظ بنانے کے لیے ضوابط میں ضروری ترامیم کی جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں