سپریم کورٹ میں اس وقت ایک عجیب صورتحال دیکھنے میں آئی جب کورونا وائرس سے متاثرہ وکیل چیف جسٹس گلزار احمد کی عدالت میں پہنچ گیا۔

عدالت عظمیٰ میں بدھ کے روز کیسز کی سماعت جاری تھی کہ اس دوران ایک وکیل بیرسٹر ڈاکٹر عدنان خان عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت میں پیش ہونے کے بعد کہا کہ مجھے کورونا وائرس ہے لیکن میں آپ کی عدالت میں پیش ہورہا ہوں۔

مزید پڑھیں: کورونا کی دوسری لہر میں تیزی: ملک میں ایک روز میں 3 ہزار سے زائد کیسز، 59 اموات

عدالت میں وکیل کی اس بات کے بعد کھلبلی مچ گئی، جس پر چیف جسٹس نے متاثرہ وکیل سے پوچھا کہ آپ عدالت میں کیوں آئے ہیں؟ آپ دوسروں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ تین دن قبل کورونا وائرس کے سبب کیس ملتوی کرنے کی درخواست ایک عدالت میں بھجوائی لیکن میرا کیس خارج کردیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ آج ہائر ایجوکیشن کے لیکچرارز کا اہم کیس لگا ہوا تھا، اس لیے آگیا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے دلائل تحریری طور پر دے دیں اور فوراً کمرہ عدالت سے چلے جائیں، جس کے بعد وکیل کمرہ عدالت سے چلے گئے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے اور اس سے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہورہے ہیں۔

ملک میں اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس میں ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد بھی شامل ہے تاہم مجموعی صورتحال میں لوگوں کو ایس او پیز پر مکمل علمدرآمد کرتے ہوئے دیکھا نہیں جارہا۔

اس وائرس سے اب تک پاکستان میں مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 82 ہزار 892 ہے جس میں سے 3 لاکھ 32 ہزار 974 صحتیاب ہوئے ہیں جو 87 فیصد ہے جبکہ اموات کی تعداد 7 ہزار 803 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووِڈ 19 کے ردِ عمل کی افادیت سے متعلق پروگرام پر عملدرآمد میں تاخیر

تاہم اگر صرف وفاقی دارالحکومت کی بات کی جائے تو وہاں کورونا وائرس کے کیسز دن بدن پڑھ رہے ہیں اور 25 نومبر کو سامنے آنے والے گزشتہ 24 گھنٹوں کے اعداد شمار کے مطابق اسلام آباد میں وبا کے مزید 424 کیسز کی تصدیق ہوئی۔

جس کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں متاثرہ افراد کی تعداد 27 ہزار 979 ہوگئی۔

اسی طرح وہاں کورونا سے مزید 6 مریض جاں بحق بھی ہوئے جس کے بعد یہاں اموات بڑھ کر 291 ہوگئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں