دورہ نیوزی لینڈ: قومی کرکٹرز کو دو ہفتے کے آئسولیشن سے نجات مل گئی

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2020
نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کے کھلاڑی اب ساتھ میں ٹریننگ کر سکیں گے— فوٹو بشکریہ پی سی بی
نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کے کھلاڑی اب ساتھ میں ٹریننگ کر سکیں گے— فوٹو بشکریہ پی سی بی

نیوزی لینڈ کے دورے پر موجود قومی ٹیم کو دو ہفتے کے صبر آزما انتظار کے بعد بالآخر مینجڈ آئسولیشن سے نکل کر ٹی20 اور ٹیسٹ سیریز کے لیے تیاری کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

14 روزہ آئسولیشن کے 12ویں دن اسکواڈ کے تمام اراکین کے ٹیسٹ منفی آئے اور انہیں کوئنز لینڈ کے ساؤتھ آئیلینڈ ریزورٹ تک سفر کی اجازت دے دی گئی ہے جہاں وہ گروپ کی شکل میں ٹرینگ کریں گے۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ میں تمام پاکستانی کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی آ گئے

قومی ٹیم کو گروپ میں ٹریننگ کا استثنیٰ آئسولیشن کے تیسرے روز اس وقت واپس لے لیا گیا تھا جب کھلاڑیوں کی جانب سے کووڈ-19 پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور انہیں ایک ساتھ کھانا کھاتے اور کوریڈورز میں ملتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

نیوزی لینڈ پہنچتے ہی 6 اراکین کے ٹیسٹ مثبت آ گئے تھے جبکہ اگلے چند روز میں مزید دو اراکین کورونا کا شکار ہوئے جس کے بعد کھلاڑیوں کو قرنطینہ میں رہنے کی سختی سے ہدایت کی گئی تھی۔

نیوزی لینڈ کے محکمہ صحت نے بتایا کہ پاکستانی اسکواڈ کے 52 اراکین کو کرائسٹ چرچ میں قرنطینہ کی سہولت سے جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مکمل صحت یاب ہونے تک ایک رکن کرائسٹ چرچ میں قرنطینہ میں ہی رہے گا، ایک فرد کا مستقل منفی ٹیسٹ آیا جس کے بعد اسے آکلینڈ کی قرنطینہ سہولت سے ریلیز کردیا گیا ہے۔

دبئی سے نیوزی لینڈ پہنچنے والے مذکورہ کھلاڑی میں وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں لیکن مستقل منفی ٹیسٹ آنے کے بعد انہیں بھی جانے کی اجازت دے دی گئی۔

بیان میں مزید بتایا کہ وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ اور کرائسٹ چرچ میں آئسولیشن کی مدت کی تکمیل کے بعد صحت کے ماہرین مطمئن ہیں کہ ان کھلاڑیوں سے معاشرے کو نقصان پہنچنے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

قومی کرکٹر شاداب خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کی جس میں نوجوان کھلاڑیوں کو ایک ساتھ خوشگوار موڈ میں دیکھا جا سکتا ہے۔

کھلاڑیوں کے مسلسل آئسولیشن میں رہنے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اور قومی ٹیم کے مینجمنٹ دونوں پریشان تھے اور قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا تھا کہ کھلاڑیوں کو آئسولیشن میں ذہنی اور جسمانی طور پر نقصان ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مزید ایک خلاف ورزی پر ٹیم کو نیوزی لینڈ سے واپس بھیج دیا جائے گا، وسیم خان

انہوں نے کہا تھا کہ پیشہ ورانہ ایتھلیٹس کو تیاری کے لیے مخصوص ماحول درکار ہوتا ہے تاکہ جب وہ اپنے ملک کی نمائندگی کریں تو کم از کم ایک معیار کے مطابق کارکردگی دکھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑی نیوزی لینڈ میں صحت اور حفاظت کے لیے لاگو کی گئی پابندیوں کا کھلاڑی اور آفیشلز ناصرف احترام کرتے ہیں بلکہ سمجھتے بھی ہیں کہ معاشرے کو کووڈ-19 سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ دنیا کے ان چند گنے چنے ممالک میں سے ایک ہے جو کورونا سے کافی حد تک محفوظ ہیں اور وہاں اس عالمی وبا سے اب تک صرف 25 اموات ہوئی ہیں جبکہ ایک بھی فعال کیس نہیں۔

پاکستانی ٹیم تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لیے 23 نومبر کو نیوزی لینڈ روانہ ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: دھمکی کس چیز کی دی ہے، یہ کلب کی نہیں پاکستان کی قومی ٹیم ہے'

قومی ٹیم 18، 20 اور 22 دسمبر کو بالترتیب آکلینڈ، ہملٹن اور نیپیئر میں ٹی 20 میچز کھیلے گی جس کے بعد وہ میزبان ٹیم سے 2 ٹیسٹ میچز بھی کھیلے گی۔

سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ باکسنگ ڈے پر 26 دسمبر کو شروع ہو گا جبکہ کرائسٹ چرچ میں دوسرا ٹیسٹ میچ 3 جنوری سے کھیلا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں