بھوت ہوتے ہیں یا نہیں، یہ ایک طویل بحث ہے مگر تصور کریں ایک ٹرین کا جو آسیب زدہ ہو اور دہائیوں سے لوگوں کو دہشت زدہ کررہی ہو؟

یہ کوئی افسانہ نہیں بلکہ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کے باسیوں کے لیے دہائیوں پرانا ایک معمہ ہے، جہاں سلور پائلین (سلور ایرو) نامی ٹرین برسوں سے مقامی افراد کو دہشت زدہ کررہی ہے۔

جی ہاں واقعی اسٹاک ہوم کے باسیوں کے لیے یہ ٹرین 'آسیب زدہ' ہے اور 'کسی اور ہی جگہ ٹیلی پورٹ' کردیتی ہے۔

مزید پڑھیں : 8 چہروں والا وہ شخص جس نے لاکھوں ذہن گھما کر رکھ دیئے

1960 کی دہائی میں اسٹاک ہوم میٹرو نے 8 ٹرینوں کو المونیم سے تیار کیا تھا۔

اس زمانے میں اسٹاک ہوم میٹرو کی بیشتر ٹرینوں پر سبز رنگ کیا جاتا تھا مگر ان نئی ٹرینوں کو سلور رنگ میں ہی چھوڑ دیا گیا، تاکہ وہ دیگر سے نمایاں نظر آسکیں۔

مگر یہی پہلو ان ٹرینوں کو غیرمعمولی نہیں بناتا بلکہ اس کی اندرونی آرائش بھی کچھ مختلف تھی اور ان میں معمول کے اشتہارات وغیرہ بھی نہیں تھے۔

تو کچھ عرصے بعد ہی اسٹاک ہوم میں ایک روایت کا جنم ہوا کہ اصل یا خالص پبلک انفراسٹرکچر کا ہر جزو ایک بھوت ہوتا ہے۔

اور ہاں چونکہ ہر آسیب زدہ ٹرین کو ایک آسیب زدہ اسٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے تو ایسا ہی سلور ایرو کے ساتھ بھی ہوا۔

روایات کے مطابق اس ٹرین کی منزل میں بہت عجیب تھی یعنی ایک متروک اسٹیشن جسے کائیمیلنج کہا جاتا ہے۔

سوئیڈش زبان میں ایک کہاوت بھی ہے جس کا ترجمہ کچھ ایسا ہے 'صرف مردہ افراد ہی کائیمیلنج سے باہر آسکتے ہیں'۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ جب کوئی سلور ایرو پر سوار ہوتا ہے تو پھر کبھی باہر نہیں آپاتا، اس لیے نہیں کیونکہ وہ مرجاتا ہے بلکہ یہ ٹرین وقت کے کسی چکر میں پھنس جاتی ہے اور وہی گھومتی رہتی ہے۔

کہانی کے ایک اور ورژن بھی ہے جس کے مطابق یہ ٹرین سال میں صرف ایک بار رکتی ہے، اس وقت تک تمام مسافر زندہ مردہ بن چکے ہوتے ہیں۔

سلور ایرو ٹرین، فوٹو بشکریہ وکی میڈیا
سلور ایرو ٹرین، فوٹو بشکریہ وکی میڈیا

ویسے اس ٹرین اور اس کے اسٹیشن کی حقیقت بھی بہت دلچسپ ہے۔

اسٹاک ہوم میں اس طرح کی ٹرین کو چلانے کا فیصلہ ایک ٹیسٹ کے طور پر کیا گیا تھا، تاکہ دیکھا جاسکے کہ عوام اس طرح کی آرائش سے محروم ٹرینوں پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

اگر وہ توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتیں تو ادارے کو کم لاگت میں ٹرینیں چلانے کا موقع مل جاتا۔

مگر شہر کے لوگوں کو یہ ٹرین لاوارث اور آسیب زدہ محسوس ہوئیں، یہی وجہ ہے کہ روایتی سبز رنگ کی ٹرین کے مقابلے میں خالی دوڑتی رہتی۔

یہ بھی پڑھیں : 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

اسٹاک کے شہریوں نے اس پر سفر کرنے سے گریز کیا، مگر ادارے نے ان ٹرینوں کو کئی دہائیوں تک مصروف اوقات میں بیک اپ کے طور پر استعمال کیا، حالانکہ وہ کبھی لوگوں کی توجہ حاصل نہیں کرسکیں۔

جہاں تک اسٹیشن کی بات ہے تو اس کی تعمیر سلور ایرو کو چلانے کے چند سال بعد ہوا تھا اور کبھی اسے مکمل نہیں کیا گیا، جس کی تصویر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اس کی وجہ یہ تھی کہ پہلے سوچا جارہا تھا کہ ایک ترقیاتی منصوبہ مکمل ہونے پر اس اسٹیشن پر جانے والوں کی تعداد بڑھ جائے گی مگر وہ منصوبہ بھی مکمل نہیں ہوا۔

تو اسٹیشن کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا اور اسے دیکھ کر لوگوں کو سلور ایرو کا خیال آتا اور انہوں نے اسے ایک آسیب زدہ ٹرین کے ساتھ منسلک کردیا۔

تو آسیب ہے یا نہیں، اس سے قطع نظر اس روایت کے بارے میں کافی کچھ حقیقی ہے، یعنی ایک حقیقی ٹرین اور کبھی مکمل نہ ہونے والا اسٹیشن ہے۔

یہ ٹرین 1990 کی دہائی کے بعد کبھی نہیں چلائی گئی مگر اس سے جڑی داستانیں کبھی تھمی نہیں اور سوئیڈش نوجوان آ بھی اس کی آسیب زدہ موجودگی کی سرگوشیاں کرتے ہیں۔

اس ٹرین کی ایک بوگی کو آج بھی اسٹاک ہوم پولیس اکیڈمی میں دیکھا جاسکتا ہے، جس کو زیرتربیت اہلکاروں کو میٹرو ٹرینوں میں جرائم کی تحقیقات کی تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں