کراچی کے کورونا وائرس نمونوں میں نئی قسم سے مماثلت والی تبدیلیوں کا انکشاف

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2020
ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے بتایا کہ برطانیہ میں سامنے آنے والے تبدیل شدہ وائرس سے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے بتایا کہ برطانیہ میں سامنے آنے والے تبدیل شدہ وائرس سے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز

وزیراعظم کی کورونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کورونا وائرس کے کچھ نمونوں میں اسپائیک پروٹین سے متعلق تبدیلیاں پائی گئی ہیں۔

بول ٹی وی چینل کے پروگرام دی اسپیشل رپورٹ کے میزبان مدثر اقبال سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی میں قائم ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجوکل سائنسز میں وائرس کا جینیاتی تجزیہ کیا گیا جس میں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائرس تبدیل ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 48 نمونوں میں 109 تبدیلیوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور ان میں کچھ تبدیلیاں اسپائیک پروٹین سے تعلق رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی نئی قسم ایشیا پہنچ گئی

ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے بتایا کہ برطانیہ میں سامنے آنے والے تبدیل شدہ وائرس سے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ اس کے جارحانہ انداز میں تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ جتنے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہوں گے اس حساب سے مریض کی اموات ہوں گی۔

وائرس کی بدلتی صورتحال اور ویکسین کے مؤثر ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ زیادہ توقع اسی بات کی ہے کہ ویکسین وائرس کی تبدیل شدہ ہیئت پر بھی اثر انداز ہوگی تاہم حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔

کراچی اور سندھ میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ انہوں نے دیگر صوبوں کے مقابلے کم احتیاط کرنے کو قرار دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں اب 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد کے وائرس سے متاثر ہونے اور ان میں سے 4 لاکھ 17 ہزار 134 کے صحت مند ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 9 ہزار 668 مریض انتقال کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیلنے کا انکشاف

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم دنیا بھر میں تشویش کا باعث بن چکی ہے، جس کے نتیجے میں برطانیہ کے مختلف حصوں میں بیماری کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی حکومت کی جانب سے یہ نئی دریافت ہونے کے بعد لندن سمیت مختلف علاقوں میں سخت پابندیوں کا نفاذ کیا گیا تھا۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جونسن اور ان کے چیف سائنسی مشیروں نے بتایا ہے کہ یہ نئی قسم کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی شرح کو 70 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔

نئی برطانوی قسم جسے وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کے نام سے جانا جاتا ہے، کا پہلی بار اعلان 14 دسمبر کو برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور یو کے کووڈ 19 سیکونسنگ کنسورشیم نے بھی اس کی تصدیق کی، جس کے مطابق اس کا پہلا نمونہ کینٹ کاؤنٹی میں 20 ستمبر کو ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم کے بارے میں اب تک ہم کیا جان چکے ہیں؟

کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں 14 میوٹیشن موجود ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں ہوئیں۔

یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔

اب تک اس قسم کے جینومز زیادہ تر برطانوی کیسز میں دیکھے گئے ہیں مگر ڈنمارک اور آسٹریلیا کے علاوہ ہانگ کانگ میں 2 طالبعلموں میں ان کی تشخیص ہوئی ہے، جبکہ نیدرلینڈز میں بھی ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹیکے مطابق کہ اب تک ایسے شواہد نہیں مل سکے جس سے معلوم ہو کہ یہ نئی قسم بیماری کی شدت میں تبدیلیاں لاسکتی ہے، اس کی تصدیق کے لیے تحقیقی کام ابھی جاری ہے۔

اس حوالے سے امکان یہی ہے کہ اس میوٹیشن سے ویکسینز کی افادیت متاثر نہیں ہوگی، فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے یہ جانچنے کے لیے کام بھی کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں