کراچی: وائرس کی نئی قسم کا شکار تین مریضوں کی حالت میں بہتری

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
وائرس کی نئی قسم کا شکار تینوں مریض آئسولیشن میں ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
وائرس کی نئی قسم کا شکار تینوں مریض آئسولیشن میں ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: محکمہ صحت کے ذرائع نے بدھ کے روز ڈان کو بتایا کہ تین خواتین مریض جن کے کووڈ-19 کی ممکنہ دوسری قسم کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے، اب ان کی طبیعت بہتر ہے اور وہ گھر میں آئسولیشن میں ہیں، مریضوں کی عمریں 19 سے 37 سال کے درمیان ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ جن علاقوں میں وہ رہتے ہیں ان میں ’مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ لاگو کردیا گیا ہے جبکہ ان کے مکانات پولیس کی نگرانی میں ہیں۔

مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کی کووڈ ویکسین کو برطانیہ میں استعمال کی منظوری حاصل

رابطہ کرنے پر محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ مریضوں کے کووڈ-19 کی نئی طرز کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے تاہم خون کے مزید نمونے حاصل کیے جا چکے تھے اور پیتھوجین اور اس کے ان کے جسم پر اثرات کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں جانچ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج کچھ ہی دن میں دستیاب ہوں گے، جب ان کا ٹیسٹ کیا گیا تو تمام مریضوں میں علامات نہیں تھیں اور ان کی حالت مستحکم ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت نے اب تک ان تینوں مریضوں سمیت 89 برطانیہ سے آئے مسافروں کا سراغ لگا لیا ہے اور ان میں سے کسی کا بھی کووڈ-19 کی نئی طرز کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ 15 دسمبر سے ہوائی اڈے پر سخت نگرانی میں مصروف ہے اور اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر کے ذریعے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے مسافروں کے بارے میں معلومات پہنچائی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے 27 ممالک کیلئے کورونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دیدی

یاد رہے کہ محکمہ صحت نے ایک دن قبل ہی تصدیق کی تھی کہ برطانیہ سے واپس آنے والے تین مسافروں کے کورونا وائرس کے نئے طرز کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جینو ٹائپنگ کے لیے برطانیہ سے واپس آنے والوں کے 12 نمونے لیے گئے جن میں سے 6 مثبت تھے اور تین میں کورونا کی نئی طرز کا وائرس پایا گیا۔

محکمہ صحت نے کہا کہ جینو ٹائپنگ نے برطانیہ سے آنے والے مسافروں میں 95 فیصد نئے طرز کا وائرس دکھایا، یہ نمونے جینو ٹائپنگ کے ایک اور مرحلے سے گزریں گے، دریں اثنا ان مریضوں سے رابطے میں رہنے والوں کا پتا لگانے کا عمل جاری ہے اور ایسے افراد کو بھی آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے مطابق جن مریضوں میں کورونا کے نئے طرز کے وائرس کا شکار ہونے کا شبہ ہے ان میں سے دو کے نمونوں کے تجزیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں کیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کووڈ کو شکست دینے والے متعدد افراد کی علامات 7 ماہ بعد بھی برقرار رہنے کا انکشاف

کورونا وائرس کی نئی طرز (B.1.1.7) کا پہلا کیس ستمبر کے آخر میں جنوبی انگلینڈ میں رپورٹ ہوا تھا جس میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ یہ وائرس برطانیہ اور دیگر ممالک میں پھیلنے کے بعد کافی عرصے تک ناقابل تشخیص رہ سکتا ہے۔

اب خطرے کی گھنٹی بجنے کے بعد دنیا بھر میں وائرس کی اس نئی طرز کا شکار افراد کی تلاش اور کھوج جاری ہے کیونکہ یہ لوگوں میں آرام سے سرائیت کر جاتا ہے، یہ اب تک 50 سے زیادہ ممالک میں پھیل چکا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ نیا وائرس گزشتہ وائرس کی طرز سے زیادہ خطرناک ہے، یا یہ لوگوں کو بیمار کرتا ہے یا اس پر ویکسین بے اثر ہے، البتہ گزشتہ ہفتے برطانیہ کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم کے ذریعے جاری کردہ ایک اسٹڈی کے مطابق یہ 56 فیصد زیادہ متعدی بیماری ہے، برطانوی حکومت نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس کی منتقلی کی شرح 70 فیصد زائد ہو سکتی ہے۔

وائرس کی اس نئی طرز کے بارے میں ابھی مزید کچھ دریافت ہونا باقی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں