بھارت کی آسٹریلیا کو بائیکاٹ کی دھمکی، ٹیسٹ سیریز غیر یقینی صورت حال کا شکار

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2021
بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں دوسرا ٹیسٹ سڈنی میں کھیلیں گی—فائل/فوٹو: اے پی
بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں دوسرا ٹیسٹ سڈنی میں کھیلیں گی—فائل/فوٹو: اے پی

آسٹریلیا میں موجود بھارت کی کرکٹ ٹیم نے حکام کی جانب سے برسبین میں چوتھا ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل قرنطینہ کا سخت شیڈول دوبارہ جاری کرنے پر ٹیسٹ کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی جس کے بعد سیریز ایک مرتبہ پھر مسائل سے دوچار ہوگئی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے سڈنی کے ساحلی علاقوں میں کووڈ-19 کے مقامی سطح پر نئے کیسز کے رپورٹ ہونے کے باوجود سڈنی میں شیڈول تیسرا ٹیسٹ دوسری جگہ منتقل کرنے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوہلی کے ہاں پہلے بچے کی آمد متوقع، آسٹریلیا کے خلاف 3 میچز کی چھٹی منظور

آسٹریلیا اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں نیوساؤتھ ویلز روانہ ہوں گی جبکہ وہاں پر 8 کیسز سامنے آئے ہیں اور سماجی فاصلے پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کوئنزلینڈ نے نیوساؤتھ ویلز کے ساتھ اپنی سرحد بند کردی ہے تاہم کھلاڑیوں کو برسبین جانے کی اجازت دینے کے لیے معاہدہ ہوچکا ہے جو 15 جنوری کو شروع ہوگا۔

کھلاڑیوں کو وہاں سے جانے سے قبل سڈنی میں قرنطینہ کردیا جائے گا۔

کوئنز لینڈ کے محکمہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر جینیٹ ینگ کا کہنا تھا کہ 'کسی کے لیے تفریق نہیں ہے، اگر کوئی ہاٹ اسپاٹ سے آرہا ہے تو اس کو قرنطینہ کرنا پڑے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کرکٹ آسٹریلیا کو کھلاڑیوں سے یہ بات کرنے کی ضرورت ہو گی'۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے میڈیا میں رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ اگر سخت لاک ڈاؤن میں جانے کی شرط رکھی گئی تو بھارت کے کئی کھلاڑی وہاں سے جانے سے انکار کریں گے کیونکہ ان میں سے متعدد گزشتہ 6 ماہ سے کسی نہ کسی طرح قرنطینہ میں ہیں'۔

مزید پڑھیں: قرنطینہ قواعد کی خلاف ورزی، ویسٹ انڈین ٹیم کو نیوزی لینڈ میں پریکٹس سے روک دیا گیا

بھارت کی ٹیم کی جانب سے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور ان رپورٹس کی تردید بھی نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ بھارت کی ٹیم جب دورے پر آسٹریلیا پہنچی تھی تو 14 روز کے سخت قرنطینہ میں رہی تھی لیکن اس کے بعد انہیں آزادانہ طور پر گھومنے کی اجازت ملی تھی اور انہوں نے ایڈیلیڈ، کینبرا، سڈنی اور میلبورن میں میچ کھیلے تھے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کی ٹیم کو اس کے باوجود متعدد پابندیوں کا سامنا ہے اور نئے سال کے موقع پر میلبورن کے ریسٹورنٹ میں کھانا کھاتے ہوئے 5 کھلاڑیوں کی ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ روز قرنطینہ میں بھیج دیا گیا۔

بھارت اور آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈ بھی کھلاڑیوں کی جانب سے کی جانے والی اس خلاف ورزی کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

نیوساؤتھ ویلز کے قائم مقام وزیر جان بریلارو نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت تیسرے ٹیسٹ کو محفوظ طریقے سے مکمل کرنے پر توجہ دے رہی ہے جہاں 20 ہزار تماشائی موجود ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیسٹ میچ کا عزم کیا ہے اگر کوئی معاملہ ہوتا ہے تو پھر اس کو دیکھ لیں گے۔

آسٹریلیا کے بلے باز میتھیو ویڈ نے سیریز کے انعقاد سے متعلق پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس حوالے سے بہت باتیں ہو رہی ہیں لیکن ہمارے لیے ایک گروپ کے طور پر میری پوزیشن ذاتی ہے، ہم سڈنی جائیں گے اور ٹیسٹ کھیلیں گے اور اس کے بعد برسبین جا کر گابا میں بھی کھیلیں گے'۔

میتھیوویڈ نے کہا کہ 'جب تک حکام کی جانب سے ہمیں نہیں بتایا جاتا کہ تبدیلی ہو رہی ہے اس وقت تک ہم اگلے میچ کے لیے تیار ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں