بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسی نیشن مہم کا آغاز

16 جنوری 2021
بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسی نیشن مہم کا افتتاح کردیا گیا— فوٹو: اے ایف پی
بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسی نیشن مہم کا افتتاح کردیا گیا— فوٹو: اے ایف پی

ملک میں کووڈ-19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم شروع کردی ہے جس میں مقامی طور پر تیار دو کمپنیوں کی ویکسین استعمال کی جا رہی ہیں۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے محکمہ صحت کے رضاکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ وہ فوری طور پر خود یہ ویکسین نہیں لیں گے کیونکہ ہندوستان ابتدائی طور پر نرسوں، ڈاکٹروں اور دیگر افراد کو ترجیح دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا میں کورونا ویکسین کیلئے انسٹاگرام انفلوئنسرز کو ترجیح

مودی کے دفتر نے اس ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ویکسینیشن پروگرام ہوگا جس میں ملک کے کونے کونے کا احاطہ کیا جائے گا۔

ہندوستانی حکام 30کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہ تعداد امریکی آبادی کے برابر بنتی ہے اور امریکا کی جانب سے دی جانے والی ویکسین کی تعداد سے کہیں زیادہ جو 2کروڑ شیر خوار بچوں کو ویکسین دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اس ویکسین کے پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر 3 کروڑ ڈاکٹرز، نرسوں اور فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین دی جائے گی 27کروڑ دیگر افراد کو ویکسین دی جائے گی جس میں 60 سے زئاد عمر کے افراد ترجیح ہیں کیونکہ ان کے وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

صحت کے عہدیداروں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ 1.4اربن آبادی کے حامل ملک میں کس شرح کسے ویکسینیشن کی جائے گی لیکن لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ یقینی طور پر عالمی سطح پر اس طرح کی سب سے بڑی مہم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کورونا وائرس کی 2 نئی اقسام دریافت

اس بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی راہ میں چند رکاوٹیں بھی حائل ہیں، مثال کے طور پر ہندوستان ویکسینوں کی کھیپ اور فراہمی کو ٹریک کرنے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بہت زیادہ انحصار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ماہرین صحت نے بتایا کہ ملک کے بڑے حصوں میں انٹرنیٹ پیچیدہ ہے اور کچھ دور دراز دیہات مکمل طور پر منسلک نہیں ہیں۔

بھارت نے 4 جنوری کو دو ویکسینوں کی ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی، ایک آکسفورڈ یونیورسٹی اور برطانیہ میں مقیم منشیات ساز آسڑرا زینیکا نے تیار کی ہے اور دوسری ہندوستانی کمپنی بھارت بائیوٹیک نے 4 جنوری کو تیار کی، کارگوں طیارے مختلف شہروں میں ایک کروڑ 65 لاکھ ویکسین پہنچائیں گے۔

البتہ ماہرین صحت پریشان ہیں کہ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے ڈیٹا کا انتظار کیے بغیر جلد بازی میں بھارت بائیوٹیک ویکسین کی منظوری اس حوالے سے ہچکچاہٹ کو بڑھا سکتی ہے اور اب تک کم از کم ایک ریاستی وزیر صحت نے اس کے استعمال کی مخالفت کی ہے۔

ہندوستان کی وزارت صحت نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ صحت کے رضاکاروں کے پاس ویکسین لگوانے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 50.38 فیصد تک موثر قرار

بھارت میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ریاست مہاراشٹر کے ایک دیہی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس پی کلانٹری کے مطابق اس طرح سے ویکسین کی منظوری دینا تشویشناک ہے کیونکہ جلد بازی میں دی گئی ہے اور اس کی سائنسی بنیادوں پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

ڈاکٹر ایس پی کلانٹری نے کہا کہ سب سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگانے کی جلدی میں حکومت ایسے فیصلے کررہی ہے جو عام لوگوں کے مفاد میں نہیں ہوسکتی۔

جمعہ کو عالمی سطح پر کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 20لاکھ سے تجاوز کر گئی اور اس دوران دنیا بھر میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ویکسین لگانے کی دوڑ شروع ہو چکی ہے۔

امریکا، برطانیہ، اسرائیل، کینیڈا اور جرمنی سمیت امیر ممالک میں لاکھوں شہریوں کو پہلے ہی انقلابی رفتار سے تیار ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگا کر کسی حد تک محفوظ کر لیا گیا ہے

لیکن دوسری جگہوں پر حفاظتی ٹیکوں کی مہم اب تک شروع بھی نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے مریضوں میں نمونیا پھیپھڑوں کے لیے زیادہ تباہ کن

بہت سارے ماہرین ایران، ہندوستان، میکسیکو اور برازیل جیسی جگہوں پر ایک اور سال کے نقصان اور مشکلات کی پیش گوئی کر رہے ہیں جہاں ان ممالک میں ہونے والی اموات کُل اموات کا ایک چوتھائی بنتی ہے۔

امریکا کے بعد بھارت میں سب سے زیادہ ساڑھے 10 لاکھ سے زائد تصدیق شدہ کیسز موجود ہیں اور ایک لاکھ 52ہزار اموات کے ساتھ اس کا امریکا اور برازیل کے عبد تیسرا نمبر ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق اب تک دنیا بھر میں کورونا کی ویکسین کی ساڑھے تین کروڑ سے زائد خوراکیں دی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں