امریکا میں کورونا وائرس کی 2 نئی اقسام دریافت

14 جنوری 2021
یہ دریافت ایک طبی تحقیق میں کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دریافت ایک طبی تحقیق میں کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

نئے کورونا وائرس کی حالیہ ہفتوں کے دوران برطانیہ، جنوبی افریقہ اور جاپان میں 3 مختلف نئی اقسام سامنے آئیں۔

اب امریکا میں بھی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کی 2 نئی اقسام کو دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر امریکی سرزمین میں ہی نمودار ہوئی ہیں، جن میں سے ایک بہت زیادہ متعدی ریاست اوہائیو کے علاقے کولمبس میں بالادست قسم بن گئی ہے۔

برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی اقسام کی طرح امریکا میں جن اقسام کو دریافت کیا گیا ہے، ان میں ہونے والی میوٹیشنز بھی اسے زیادہ متعدی بناتی ہیں۔

اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے ان نئی اقسام کو ایک تحقیق میں دریافت کیا، جس کے مکمل نتائج ابھی شائع نہیں ہوئے۔

امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس نئی تحقیق کا جائزہ لے رہا ہے۔

دونوں میں سے ایک قسم تو فی الحال ابھی اوہائیو کے صرف ایک مریض میں دریافت ہوئی ہے، جس میں ایک میوٹیشن بالکل ویسی ہے جیسی برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم میں دیکھی گئی۔

محققین کے مطابق ممکنہ طور پر یہ امریکا میں پہلے سے موجود وائرس کی کسی قسم میں آنے والی تبدیلی ہے۔

تاہم دوسری قسم جسے کولمبس اسٹرین کا نام دیا گیا، وہ محققین کے مطابق شہر میں دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ پھیل چکی ہے۔

اس نئی قسم میں 4 ایسی جینیاتی میوٹیشنز کو دریافت کیا گیا جو نئے کورونا وائرس میں اس سے پہلے کبھی دیکھی نہیں گئی تھیں۔

محققین نے بتایا کہ نئی کولمبس اسٹرین میں جینیاتی ریڑھ کی ہڈی تو ابتدائی کیسز جیسے ہی ہیں، مگر جو 3 میوٹیشنز ایک نمایاں ارتقا کی نمائندگی کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ میوٹیشنز برطانیہ یا جنوبی افریقی اقسام سے تعلق نہیں رکھتیں۔

اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ویکسنر میڈیکل سینٹر میں مارچ 2020 سے کورونا وائرس کی سیکونسنگ کی جارہی ہے، مگر اس کام کی رفتار کو بڑھایا گیا ہے اور ہر ہفتے سیکڑوں نمونوں کے سیکونسز بنائے جارہے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ وبا اب اس مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، جب وائرس خود کو نمایاں حد تک بدل رہا ہے، ہم ان تبدیلیوں کا آغاز دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا اس وقت ہورہا ہے جب ویکسینز متعارف ہوچکی ہیں جبکہ وائرس کو انسانی آبادی میں چند ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے، ہمیں بہت احتیاط سے نہ صرف ہر میوٹیشن بلکہ نئی اقسام کا جائزہ لینا ہوگا، جن میں متعدد میوٹیشنز ہوئی ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ تعین کرنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ نئی قسم کتنی متعدی ہے، مگر گزشتہ چند ہفتوں میں وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ دیگر اقسام سے زیادہ متعدی ہے۔

اوہائیو کے محکمہ صحت کے چیف میٖڈیکل آفیسر ڈاکٹر بروس وینڈرہوف نے بتایا کہ وہ اپنی ریاست میں نئی قسم کی دریافت پر حیران نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اوہائیو میں اس نئی قسم کی آمد باعث تشویش ہے کیونکہ یہ زیادی تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے، جو زیادہ افراد کو بیمار کرسکتی ہے، جس سے زیادہ لوگ ہسپتال میں داخل ہوں گے اور اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی قسم کوئی بھی ہو لوگوں کو احتیاطی تدابیر یعنی فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہاتھوں کو اکثر دھونا جاری رکھنا ہوگا۔

تاہم اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کا کہنا تھا کہ ابھی ایسا کوئی ڈیٹا نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ نئی اقسام سے ویکسینز کی افادیت متاثر ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں