بھارت: بجٹ کے موقع پر کسانوں کو احتجاج سے روکنے کیلئے دہلی کی سڑکیں بند

اپ ڈیٹ 01 فروری 2021
پارلیمنٹ کا اجلاس ہونے پر کسی قسم کے تصادم یا تشدد سے بچنے کے لیے حکومت نے سیکیورٹی بڑھا دی ہے، سرکاری عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز
پارلیمنٹ کا اجلاس ہونے پر کسی قسم کے تصادم یا تشدد سے بچنے کے لیے حکومت نے سیکیورٹی بڑھا دی ہے، سرکاری عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز

جہاں بھارتی وزیر خزانہ پارلیمنٹ میں حکومت کا سالانہ بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں وہیں بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز نے نئی دہلی تک جانے کے راستوں پر گہرے گڑھے کھوددیے ہیں اور اہم شاہراہوں پر خار دار تاریں لگادی ہیں تاکہ مظاہرین کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے متعدد مضافاتی علاقوں میں انٹرنیٹ اور میسجنگ سروسز کو بلاک کردیا گیا جہاں گزشتہ ہفتے احتجاج پُر تشدد صورت اختیار کرگیا تھا اور وسطی ضلع میں پارلیمنٹ اور دیگر اہم سرکاری دفاتر کے گرد سیکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔

ایک سینئر عہدیدار جو سرکاری پالیسی کے مطابق نام ظاہر کرنا نہیں چاہتے، نے کہا کہ 'پارلیمنٹ کا اجلاس ہونے پر کسی قسم کے تصادم یا تشدد سے بچنے کے لیے حکومت نے سیکیورٹی بڑھا دی ہے، یہ سب کو محفوظ رکھنے اور کشیدگی میں کسی قسم کے اضافے سے بچنے کے لیے ہے'۔

مزید پڑھیں: بھارتی کسانوں کا احتجاج آخر کیا رنگ لائے گا؟

واضح رہے کہ کسانوں کا جلوس 26 جنوری کو پرتشدد ہوگیا تھا جب بھارت میں فوجی پریڈ کے ساتھ یوم جمہوریہ منایا جارہا تھا، چند مظاہرین نے راستوں میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس کے ساتھ تصادم کرتے ہوئے تاریخی لال قلعے کے احاطے میں داخل ہوئے۔

جمعے کے روز حکام نے شہر کے قریب ایک احتجاجی مقام پر مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔

اس کے علاوہ گزشتہ دنوں میں مزید کسان اپنے ٹریکٹرز کے ساتھ نئی دہلی کے قریب تین بڑے احتجاجی مقامات پر احتجاج کرنے والے ساتھیوں میں شامل ہونے کے لیے پہنچے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ایک ریڈیو پیغام میں گزشتہ ہفتے ہونے والے تشدد پر پہلا عوامی رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ '26 جنوری کو دہلی میں ترنگا (بھارتی پرچم) کی توہین سے ملک غمزدہ ہوا'۔

یہ بھی پڑھیں: کسان کے ’قتل‘ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے'۔

خیال رہے کہ کسان چاہتے ہیں کہ ستمبر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے متعارف کروائے گئے تین نئے فارم قوانین کو حکومت واپس لے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے معاش کو نقصان پہنچے گا اور نجی پیداوار کے بڑے خریداروں کو فائدہ پہنچے گا۔

حکومت کا کہنا تھا کہ ان اصلاحات سے کسانوں کے لیے نئے مواقع کھلیں گے اور اس نے ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے کسان رہنماؤں کو تازہ مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

نریندر مودی بھارت کے سب سے زیادہ مقبول سیاستدان ہیں تاہم دیہی علاقوں میں جہاں بھارت کی زیادہ تر آبادی رہتی ہے، کسانوں کے دو ماہ سے جاری احتجاج سے نمٹنے کے باعث ان کا مؤقف خراب ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں