وزیراعظم کی وزیراعلیٰ کے پی کو صوبائی وزیر قانون سے استعفیٰ لینے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
وزیراعظم 2018 میں متعدد اراکین صوبائی اسمبلی کے نام سامنے لے آئے تھے—فئل/فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم 2018 میں متعدد اراکین صوبائی اسمبلی کے نام سامنے لے آئے تھے—فئل/فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو ہدایت کی ہے کہ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں مبینہ طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث صوبائی وزیر قانون سے استعفیٰ لے لیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے بیان میں کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون کے پی سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو احکامات دے دیے ہیں اور اس بات کی تفصیلی انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کی جائے گی'۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا میں سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو مبینہ طور پر پیسے دینے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ان کی موجودگی کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات:عمران خان’ہارس ٹریڈنگ‘میں ملوث پارٹی ارکان کے نام سامنے لے آئے

وزیراعظم عمران خان نے 2018 میں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات میں ’ہارس ٹریڈنگ‘ میں ملوث 20 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'پارٹی کے جن ارکان نے ووٹ بیچے انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع دیں گے اور شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا اور ضمیر بیچنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا'۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 'پی ٹی آئی اپنے تقریباً 30 فیصد رہنماؤں کو پارٹی سے نکال کر حقیقی معنوں میں ووٹ کے تقدس کا احترام کر رہی ہے جبکہ اب دیگر جماعتوں کو بھی اسی طرح کا اقدام اٹھانا چاہیے'۔

تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے جن رہنماؤں پر ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا ان میں خواتین رہنماؤں میں دینا ناز، نرگس علی، نگینہ خان، فوزیہ بی بی اور نسیم حیات شامل تھیں۔

مرد رہنماؤں میں سردار ادریس، عبید مائر، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع علی زئی شامل تھے۔

عمران خان نے قومی وطن پارٹی سے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے معراج ہمایوں، عوامی جمہوری اتحاد کی خاتون بی بی اور بابر سلیم اور مسلم لیگ (ن) سے پی ٹی آئی میں آنے والے وجیہ الزمان پر بھی ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان اراکین میں سے ہر رکن نے ووٹ فروخت کرکے اس کے تقدس کو مجروح کرنے کے عوض 4 چار کروڑ روپے لیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں