جب ایک آئی فون ایپ نے بیوی کے قاتل کو پکڑوا دیا

10 فروری 2021
ایپل ہیلتھ ایپ — فوٹو بشکریہ میک ریومرز
ایپل ہیلتھ ایپ — فوٹو بشکریہ میک ریومرز

آپ کو علم ہو یا نہ ہو مگر ہماری جیب یا ہاتھ میں موجود اسمارٹ فونز ہماری روزمرہ کی زندگی کا بہت بہترین مشاہدہ کرتے ہیں اور ان سے بہت کچھ جاننا ممکن ہے۔

مگر کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایک آئی فون اپنی بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کو پکڑنے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

مگر ایسا دنگ کردینے والے واقعہ امریکا میں سامنے آیا ہے۔

ریاست الاباما سے تعلقق رکھنے والے اس شخص کو رواں ہفتے بیوی کے قتل کے جرم میں 16 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور اس میں آئی فون میں موجود ایپل کی ہیلتھ ایپ نے اہم کردار ادا کیا۔

عام طور پر تو یہ ایپ صحت پر نظر رکھنے اور اسے بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے مگر اس کیس میں اس کے باعث پولیس کے لیے یہ جاننا ممکن ہوسکا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ ایک قتل تھا۔

جیف ویسٹ نامی مجرم کی 42 سالہ بیوی کیٹ ویسٹ 2018 میں مردہ دریافت ہوئی تھی اور شوہر نے بتایا تھا کہ وہ موت کے وقت ساڑھے 10 بجے سونے لیٹ گیا تھا۔

تاہم آئی فون کی ہیلتھ ایپ کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جیف نے اس رات گیارہ بج کر 3 منٹ سے 11 بج کر 10 منٹ کے دوران 18 قدم اٹھائے تھے۔

ایپل نے اس ہیلتھ ایپ کو 2014 میں جاری کیا تھا اور اس میں مسلسل نت نئی تبدیلیاں ہورہی ہیں۔

یہ ایپ نہ صرف صارف کے آئی فون بلکہ ایپل واچ سے بھی ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے اور دن بھر صارف کے مختلف پہلوؤں کی مانیٹرنگ کرتی ہے۔

کیٹ ویسٹ کی ہلاکت جنوری 2018 میں ہوئی تھی اور ٹرائل کے دوران بتایا گیا تھا کہ خاتون کے آئی فون میں آخری سرگرمی 10 بج کر 54 منٹ پر ریکارڈ کی گئئی تھی۔

ان کی لاش اگلی صبح گھر کے باہر ایک راہ گیر نے دریافت کی تھی اور موت کی وجہ سر پر چوٹ قرار دی گئی۔

اس وقت شوہر نے بیان دیا تھا کہ اس کی بیوی نشے کے باعث حادثاتی طور پر گر گئی ہوگی مگر ایپل ہیلتھ ایپ ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ وہ نیند کے وقت کے بارے میں جھوٹ بول رہا تھا۔

ایپ کے ساتھ کیس میں مزید شواہد کو دیکھتے ہوئے عدالت نے جیف کو مجرم قرار دیتے ہوئے 16 سال قید کی سزا سنائی۔

اس کیس سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح مسلسل ہمارے پس منظر میں کام کرتی رہتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں